[ad_1]
پشاور: جمیعت علمائے اسلام کے نومنتخب امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جے یو آئی، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی مسودہ بنارہی ہے، سمجھتے ہیں کہ الیکشن ہوں، عوام کے نمائندے ترمیم لائیں۔ چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے سے ترمیم لائی جائے۔
جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں بلامقابلہ امیر منتخب ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جے یو آئی پانچ سال بعد رکن سازی کرتی ہے اس کے بعد انتخابات ہوتے ہیں، تنظیم سازی کا آخری مرحلہ تھا، صدر اور جنرل سیکرٹری بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔
امیر جے یو آئی نے کہا کہ جے یو آئی نے واضح کیا ہے کہ ہزار بار مینڈیٹ چوری کرو ہم عوام میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان اتنی بڑی ترمیم کا حقدار نہیں،جعلی پارلیمنٹ سے ترمیم نہیں کرائی جاسکتی، جعلی پارلیمنٹ سے ترمیم کرانا زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شخصیات پر ترمیم نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نہ مرکز میں عوام کی حکومت ہے نہ صوبے میں، مرکز اور صوبے میں جلعی حکومتیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عدلیہ میں اصلاحات لائیں، آئینی عدالت کی جانب جائیں، بنیادی حقوق کو نہیں ڈبونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ جے یو آئی، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی مسودہ بنارہی ہے، چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے سے ترمیم لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ ( خیبر پختونخوا) اس وقت آگ میں جل رہا ہے، کرم سمیت قبائلی وفود ہمارے پاس آئے، انضمام کے پہلے سے حالات بہتر تھے، اس وقت فاٹا اور بلوچستان کے عوام مظلوم ہیں، بدامنی کی صورتحال ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی میرے گھر آئے تھے، وہ راضی ہوگئے تھے کہ کچھ نکات واپس لیں لیکن امریکہ کے دباؤ پر انضمام کا فیصلہ کیا گیا،انضمام کے نام پر قبائلی عوام کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔ قبائل کو 8 سو ارب روپے ملنا چاہیے تھا سو ارب روپے بھی نہیں ملے۔
امیر جے یو آئی نے کہا کہ علی امین کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، وزیراعلٰی کو اس طرح کا بیان نہیں دینا چاہیے یہ بچکانہ بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلسے کو روکنا غیر جمہوری ہے، پی ٹی آئی کو اجازت ملنی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایک پارٹی موجود ہے صوبائی حکومت کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی صوبے کو صوبے سے لڑانا چاہیے۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ اسرائیل جنگ کو وسط دینا چاہتا ہے، اور یہ آگ پوری عرب دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ( اقوام متحدہ میں ) وزیراعظم کی تقریر نے پاکستان کے زندہ ہونے کا ثبوت دیا ہے، پاکستان سمیت پانچ اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا چاہیے۔
[ad_2]
Source link