[ad_1]
کراچی: حکومت نے گیس کی فراہمی کے لیے گھریلو اور کمرشل صارفین کو پہلی جب کہ صنعتوں کو آخری ترجیح میں شامل کردیا ہے۔
وفاقی وزارت توانائی و پیٹرولیم ڈویژن نے گیس کی فراہمی کے لیے ترجیحی آرڈر لسٹ میں ترمیم کرتے ہوئے کیپٹیو پاور یونٹس کو گیس کی فراہمی آخری ترجیح میں شامل کردی ہے۔ اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صنعتوں کو سی این جی اور سیمنٹ انڈسٹری کے ساتھ تیسری اور آخری ترجیح میں شامل کردیا گیا ہے۔ اس طرح گیس کی قلت بالخصوص موسم سرما کے دوران گھریلو اور کمرشل صارفین، اسپیشل کمرشل اور پراسیس انڈسٹری کو پہلی، کھاد فیکٹریوں اور پاور سیکٹر کو دوسری اور کیپٹیو پاور سمیت سیمنٹ اور سی این جی کو آخری ترجیح دی جائے گی۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری نے اس ترمیم کو انڈسٹری کی بقا کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) سے نوٹس لینے کی اپیل کردی ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بحرانی کیفیت کا شکار انڈسٹری کی بقا کو لاحق خطرات میں مزید اضافہ ہوگا جس سے برآمدات بھی متاثر ہوں گی۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت، جو ملک کی برآمدات کا 60 فی صد فراہم کرتی ہے، بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، توانائی کی قلت اور عالمی منڈی کے دباؤ کی وجہ سے تباہی کے خطرے سے دوچار ہے۔
ٹیکسٹائل برآمد کنندگان نے خبردار کیا ہے کہ پیداواری لاگت میں 30 فی صد اضافہ اور برآمدات میں 20 فی صد کمی کے باعث صنعت تباہی کے قریب ہے جب کہ 100 ارب روپے کے واجب الادا ریفنڈز کی ادائیگی بھی زیر التوا ہے۔
انڈسٹری نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) سے درخواست کی ہے کہ وہ توانائی کی سبسڈی ($6-7 فی ایم ایم بی ٹی یو گیس، 5-6 روپے فی یونٹ بجلی)، مالیاتی ریلیف (زیر التوا ریفنڈز کی ادائیگی، کسٹم ڈیوٹی میں کمی، خام مال پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ) اور انفرا اسٹرکچر سپورٹ (اپ گریڈ شدہ ٹیکسٹائل پارکس، ٹیسٹنگ لیبارٹریز، لاجسٹکس) کی فراہمی کو جلد سے جلد ممکن بنایا جائے تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے شیئر کو برقرار رکھا جاسکے۔
ٹیکسٹائل صنعت نے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس شعبے اور لاکھوں روزگار کو بچایا جا سکے، جس میں توانائی کی قیمتوں میں کمی، کیپٹو پاور کے لیے گیس کی دستیابی، قابل تجدید توانائی کے لیے بلاسود قرضے، ٹیکنالوجی کی منتقلی، ہنر کی ترقی اور مارکیٹ تک رسائی کے اقدامات شامل ہیں، تاکہ پاکستان کی اقتصادی استحکام اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
[ad_2]
Source link