[ad_1]
کراچی: وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈ سندھ محمد علی ملکانی نے کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پلاننگ اینڈ کمیشن آف پاکستان کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پروگرام انڈیکس رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، انھوں نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ادارے زمینی حقائق جانے بنا ‘‘ ڈیسک انالسٹ’’ کا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ حقیقت جانے بنا سندھ کے تعلیمی معیار کو نیچا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
سید سردار علی شاہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پلاننگ کمیشن نے یکطرفہ رپورٹ جاری کی ہے کہ سندھ میں اسکول خستہ حال ہیں، ہم یہ بات خود پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ سندھ میں شدید برساتوں اور سیلاب کی وجہ سے 20 ہزار اسکولز متاثر ہو چکے ہیں، قدرتی آفات کی وجہ سے ہمارا تعلیمی انفراسٹرکچر متاثر ہوا ہے۔
سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے کہ جس کے نصاب کے بارے میں یونیسکو کے غیر جانبدار تجزیہ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کا نصاب پورے ملک کے نصاب سے بہتر اور جامع ہے، سندھ میں میرٹ پر 60 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کے عمل میں مکمل شفافیت کے پہلو نظر انداز ہونے نہیں دیا، پنجاب کے اسکولز میں اساتذہ کی کمی ہے، خیبرپختونخواہ کے اسکولز خالی ہیں اس پر کوئی واضح بات نہیں کی گئی۔
پلاننگ کمیشن کے شمولیت کے انڈیکس کے پہلو ٹیکنالوجی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں ایک لاکھ اسکوائر کلومیٹر ایراضی پر ریگستان، کوہستان، کوسٹل ایریا اور پہاڑ ہیں جہاں نیٹ ورک کا مسئلہ ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کی اپنی رپورٹ یہ کہتی ہے کہ سندھ کے نوشہروفیروز ضلع نے پنجاب کے نصف سے زائد اضلاع اور خیبرپختونخواہ کے تمام اضلاع کو پیچھے چھوڑ کر بھی کارکردگی کے لحاظ سے 69 نمبر حاصل کیا ہے، نوشہروفیروز پنجاب کے 70 فیصد اضلاع سے لرننگ آؤٹ کم میں آگے ہے۔
وزیر جامعات محمد علی ملکانی نے کہا کہ اس سال کے پیپرز پرانے مینوئل طریقے سے ہی چیک کیے گئے ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ امتحانات مارچ یا اپریل میں منعقد کراوئے جائیں اور اگلے سال ہم تین یار چار پیپرز میں ای مارکنگ اور او ایم آر شیٹس لاگو کرینگے، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بورڈز چیئرمین کے کیسز کورٹ میں چل رہے ہیں اور آج بھی سیکریٹری عباس بلوچ کورٹ میں تھے، ان کو دس اکتوبر کی تاریخ ملی ہے امید ہے کہ کورٹ کیسز جلد ہی ختم ہوجائیں گے۔
[ad_2]
Source link