
راہل گاندھی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ مہاتما پھولے اور ساوتری بائی پھولے نے نسل پرستی کے خلاف پوری زندگی جدوجہد کی، لیکن حکومت ان کے تعاون کو بڑے پردے پر آنے سے روکنا چاہتی ہے۔
راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia
راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia
مہاتما پھولے پر بنی ڈاکومنٹری کو سنسر کیے جانے کا معاملہ اُس وقت سرخیوں میں آ گیا جب کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے اس کے خلاف آواز بلند کی۔ انھوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر دلت-بہوجن تاریخ کو مسخ کرنے کا سنگین الزام عائد کیا۔ راہل گاندھی نے مہاتما پھولے پر بنی ڈاکیومنٹری کے سنسر ہونے کو اسی سازش کا حصہ بتایا اور حکومت کی طرف سے مہاتما پھولے کو اعزاز بخشنے کے دعووں کو بھی محض نمائش قرار دیا۔
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ یہ قدم سماجی انصاف اور تعلیم نسواں کے لیے جدوجہد کرنے والے مہاتما پھولے کے تعاون کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ یہ سنسرشپ دراصل تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہے۔ اس تعلق سے کانگریس رکن پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں اپنا شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حکومت ایک طرف مہاتما پھولے کو دکھاوٹی سلام کرتی ہے، اور دوسری طرف ان کی زندگی پر مبنی فلم کو سنسر کر رہی ہے۔
اس پوسٹ میں راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ ’’مہاتما پھولے اور ساوتری بائی پھولے جی نے نسل پرستی کے خلاف جنگ میں پوری زندگی وقف کر دی، لیکن حکومت اس جدوجہد اور اس کے تاریخی حقائق کو پردے پر نہیں آنے دینا چاہتی۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’بی جے پی-آر ایس ایس ہر قدم پر دلت-بہوجن تاریخ مٹانا چاہتی ہے، تاکہ نسلی تفریق اور ناانصافی کی اصل حقیقت سامنے نہ آ سکے۔‘‘
دراصل حال ہی میں ایک فلمساز نے دعویٰ کیا ہے کہ مہاتما پھولے کی زندگی پر مبنی ان کی ڈاکیومنٹری کو سنسر بورڈ کے ذریعہ منظوری نہیں دی گئی۔ ان کا الزام ہے کہ بورڈ نے کچھ حقائق کو ’حساس‘ بتاتے ہوئے فلم میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس فلم کے ہدایت کار اننت مہادیون ہیں۔ کانگریس پارٹی نے اس ایشو کو اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی سیاست اب کھل کر سامنے آ رہی ہے۔ مہاتما جیوتیراؤ پھولے اور ان کی شریک حیات ساوتری بائی پھولے کو ہندوستان میں سماجی انصاف، تعلیم نسواں اور نسل پرستانہ نظام کے خلاف جنگ کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ دلت-بہوجن تحریک میں ان کا تعاون آج بھی ترغیب کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ فلم (جس کا نام ’پھولے‘ ہے) 11 اپریل 2025 کو ریلیز ہونے والی تھی، لیکن یہ ممکن نہیں ہو سکا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔