
ہندوستان میں اپریل کے ساتھ ہی گرمی بڑھنے لگی ہے۔ شدید گرمی کا سب سے بڑا اثر غریبوں پر پڑتا ہے، ہر سال ہزاروں افراد لُو کی لپیٹ میں آ کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں
ہندوستان میں اپریل ماہ کے شروع ہونے کے ساتھ ہی گرمی کی شدت میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ شمال سے جنوب تک گرمی کی شدت جاری ہے۔ اگر دیکھا جائے تو شدید گرمی ہو یا سردی، اس کا خمیازہ ہمیشہ غریبوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔ ہر سال گرمی کی شدت کی وجہ سے ہزاروں غریبوں کو اپنی جانیں گنوانی پڑتی ہیں۔ آئیے ذیل میں اموات کے اعداد و شمار پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ہر سال شدید گرمی کے حوالے سے الرٹ جاری کیا جاتا ہے، کیونکہ درجہ حرارت 43 سے 47 ڈگری سیلسیس تک پہنچ جاتا ہے۔ ہر بار محکمہ موسمیات الرٹ جاری کر کے کہتا ہے کہ بلا وجہ دن کے اوقات میں گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ سوتی کپڑے سے خود کو ڈھک کر رکھیں۔ پانی پیتے رہیں اور اگر کوئی پریشانی ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ حالانکہ اس کے باوجود بھی لوگ ہیٹ ویو کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ’آج تک‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2015 سے 2023 تک ملک میں ہیٹ ویو سے مرنے والوں کی تعداد 4057 رہی ہے۔
سال 2023 میں 21 جولائی کو لوک سبھام میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حکومت نے ایک ڈیٹا شیئر کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ 2015 سے 2023 تک ہر سال کتنے لوگوں کی موتیں ہوئی ہیں۔ سال 2015 میں 2040، 2016 میں 1102، 2017 میں 375، 2018 میں 24، 2019 میں 215، 2020 میں 4، 2021 میں 0 اور 2023 میں 264 موتیں ہوئی تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں اصل گرمی کے 3 مہینے ہیں، جو انسانی زندگی کو بے حال کر دیتے ہیں۔ یہ تینوں ماہ ہیں اپریل، مئی اور جون۔ اس موسم مین ہندوستان کے زیادہ تر حصوں میں شدید گرمی پڑتی ہے۔ اس کے بعد مانسون کا موسم آتا ہے تو تھوڑی راحت ملتی ہے۔ مانسون میں درجہ حرارت میں کمی آنی شروع ہو جاتی ہے۔ حالانکہ گزشتہ ایک دہائی سے گرمی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں ملک کے کئی حصوں میں گرمی کی شدت کے ساتھ ہی پانی کی قلت بھی شروع ہو جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔