
ایرانی ریال کی قدر ہفتہ کو ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ اب 10 لاکھ 43 ہزار ریال ایک امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ ماہرین اس کی وجہ معاشی پابندیوں اور سیاسی عدم استحکام کو بتا رہے ہیں
ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای (فائل)
ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای (فائل)
ایران کی کرنسی ریال ہفتہ (5 اپریل 2025) کو اپنی ریکارڈ کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔ اب 10،43،000 ایرانی ریال ایک امریکی ڈالر کے برابر ہو گیا ہے۔ اس سے قبل رواں سال 20 مارچ کو فارسی نئے سال نوروز کے دوران 10 لاکھ ایرانی ریال کی قیمت ایک امریکی ڈالر سے بھی زیادہ گر گئی تھی۔ نئے سال کا جشن منانے کے بعد جب لوگ پھر سے کام پر لوٹنا شروع کیا تو اس کی قیمت اور کم ہو کر 1،043،000 ریال فی ڈالر پر آ گئی۔
خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں کرنسی ایکسچینج کا مرکز مانے جانے والے فردوسی اسٹریٹ پر تاجروں نے غیریقینی صورتحال کے دباؤ میں کرنسی ایکسچینج ریٹ ڈسپلے بورڈز کو بند کر دیا۔ ایران کی معیشت بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے کئی سالوں سے دباؤ میں ہے۔ خاص طور سے 2018 میں تہران کے ساتھ امریکہ کے جوہری معاہدے سے ہٹنے کے بعد اس ملک کی معیشت مزید متاثر ہوئی ہے۔
2018 میں معاہدے کے وقت ایران نے بین الاقوامی پابندیوں کو ہٹانے کے بدلے میں تہران کے یورینیم کے ذخیرے کو 300 کلوگرام (661 پاؤنڈ) اور افزودگی کو 3.67 فیصد تک محدود کر دیا۔ اس وقت ریال 32000 فی ڈالر پر کاروبار کر رہا تھا۔ رواں سال جنوری میں دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر پھر سے دباؤ بنانا شروع کر دیا ہے۔ اسی کے تحت انہوں نے ایرانی خام تیل اور پیٹرو کیمیکل انڈسٹری پر پابندی عائد کر دی۔ اس میں چین میں رعایت پر فروخت کرنے والی کمپنیاں بھی شامل تھیں۔ جس کی وجہ سے ریال کی قیمت مزید کم ہوتی چلی گئی۔ مارکیٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیل کی فروخت میں کمی اور بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے مہنگائی کے دباؤ میں ایرانی کرنسی میں کمی آئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔