
[ad_1]
سانس کی بیماری میں بہت سے لوگ اکثر مبتلا ہو جاتے ہیں کسی بھی عمر کا فرد اس بیماری کا شکار ہوسکتا ہے۔
اس بیماری کے ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں اس بیماری کو دمہ بھی کہا جاتا ہے یہ بیماری موروثی بھی ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر یہ بیماری ماحولیاتی آلودگی یا فضائی آلودگی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔ سانس کی بیماری میں مریض کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ ورزش کے دوران اور چلنے کے دوران سانس پھولنے لگتا ہے سینے میں اضافی بلغم جمع ہوتا ہے بعض اوقات دمے کا دورا اتنا شدید ہوتا ہے کہ مریض سانس نہیں لے پاتا۔
سانس کی بیماری کی علامات
دمہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں آپ کے سانس کی نالی پھولنے کی وجہ سے تنگ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف اور دشواری ہو تی ہے سینے میں اضافی بلغم جمع ہوجاتا ہے اور سانس نکالتے ہوئے سیٹی کی آواز نکلتی ہے۔ دمے کی علامات ہر شخص میں الگ الگ ہوتی ہیں اس بیماری میں سینے میں جکڑن یا درد محسوس ہوتا ہے۔
اور سانس لیتے ہوئے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے۔ بار بار نزلہ اور زکام کا ہونا لیٹتے ہوئے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے سردی محسوس ہوتی ہے۔ باربار چھینکوں کا آنا۔ کام کاج کرتے ہوئے سانس کا پھولنا ورزش کے دوران سانس لینے میں مشکل پیش آنا اور اونچائی پر چڑھتے ہوئے سانس کا بھولنا اس بیماری کی علامات ہیں۔
سانس کی بیماری کی وجوہات
اس بیماری کے ہونے کئی وجوہات ہیں جن میں ماحولیاتی آلودگی اور فضائی آلودگی شامل ہے ایسی فیکٹری جہاں سے زہریلے مادے اور دھواں نکلتا ہواس میں کام کرنے والے افراد اس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ گھر میں پالتوں جانوروں کو رکھنے سے بھی یہ بیماری ہوجاتی ہے خاص کر بلی کے بالوں سے بھی یہ بیماری ہو جاتی ہے۔ پرندوں کو گھر میں پالنے سے بھی یہ بیماری ہوتی ہے۔ دھول مٹی کی وجہ سے اکثر کالین اور پردے جن میں باریک مٹی جمع ہوجاتی ہے۔ اگر سانس لینے کے دوران یہ سانس کی نالی میں چلی جائے تو سانس لینے میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے۔
سانس کی یہ نالی ہوا کو پھپڑوں تک پہنچاتی ہے جب اس میں رکاوٹ آجاتی ہے تو سانس لینے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ کیھتی باڑی کرنے والے افراد بھی اس بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔ کام کرنے دوران مٹی سانس کی نالی میں چلی جاتی ہے۔ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد بھی اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ کیونکہ سگریٹ کا دھواں بھی صحت کو تباہ کردیتا ہے شیشہ استعمال کرنے والے افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
مختلف اسپرے جیسے بالوں کے اسپرے کرنے سے بھی یہ بیماری ہوتی ہے۔ کاکروچ کے فضلے کی وجہ سے بھی یہ بیماری ہوتی ہے اور مختلف داوائیں جیسے بیٹابلاکرز،اسپرین، سٹیرایڈیل، اینٹی سوزش والی دوائیں شامل ہیں۔ وزن کا بڑھنا بھی اس بیماری کی ایک وجہ ہے اس بیماری کی ایک وجہ موروثی بھی ہے۔ اگر والدین میں سے یہ بیماری ہو تو یہ بچوں میں بھی منتقل ہوجاتی ہے اور ان سے ان کے بچوں میں منتقل ہو باتی ہے۔
سانس کی بیماری سے ہونے والی پیچیدگیاں
اگر سانس کی بیماری ہو جائے تو مریض کوجسمانی مشقت یا کام کرنےمیں دشواری پیش آتی ہے۔ نیند کا نہ آنا لیٹے ہوئے سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے ایک سے دو تکیے سر کے نیچے رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے کھانسی بڑھ جاتی ہے سینے میں بلغم جمع ہو جاتا ہے اور سانس لینے میں دقت ہوتی ہے۔
احتیاطی تدابیر
مریض کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چائیے اپنے اردگرد کے ماحول کوصاف رکھنا چائیے اور پالتوجانور جیسے کتا ،بلی یا ایسے جانور جن سے اس بیماری کا خطرہ ہو نہیں رکھنے چائیے پرندوں کو گھر سے باہر رکھنا چائیے۔ اونی کپڑوں کےاستعمال سے گریز کرنا چائیے سانس کی بیماری میں مبتلا مریض کو چائیے کہ اپنے کمرے کو دھول مٹی سے پاک رکھے کالین اور پردے استعمال نہ کریں کیونکہ اس میں بھی دھول مٹی جمع ہو جاتی ہے۔ اونی کپڑوں اور کمبل کی جگہ کاٹن کی کپڑے استعمال کریں اور اونی کمبل پر کاٹن کا غلاف چڑھا کر استعمال کریں ایسی جگہوں پر جہاں دھول مٹی لگنے کا خطرہ ہو وہاں پر ماسک کا استعمال کریں تاکہ دھول مٹی سے بچا جاسکے۔ف
علاج
ویسے تویہ ایسی بیماری ہے جوختم نہیں ہوتی اس بیماری کو کم کرنے کے لیے کچھ دوائیں اور سانس کو بحال کرنے کے لیے انہلر استعمال کیے جاتے ہیں البتہ احتیاط علاج سے بہتر ہے اگر مریض کی طبیعت زیادہ خراب ہو تو نیبولائزر کے زریئے سانس کو بحال کیا باتا ہے۔ بڑھتی عمرکے ساتھ اور بیماریوں کی وجہ سے یہ بیماری بھی ہوجاتی ہے دل کی بیماری والے افراد کو بھی سانس کی بیماری ہو جاتی ہے وزن بڑھنے کی وجہ سے بھی اکثر لوگ اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں پھپڑوں میں پانی بھرجانا بھی اس بیماری کا سبب بنتا ہے۔
[ad_2]
Source link