
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ہفتے میں دو دن منگل اور جمعرات جیل میں ملاقات بحال کرتے ہوئے میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ جو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا اور عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانئ پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ قائمقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل لارجر بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
وکیل جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ جیل مینوئل کے مطابق عمران خان کی منگل کے روز ملاقاتیں کرا رہے ہیں، دسمبر تک اسی ایس او پیز کے تحت جیل ملاقاتیں کرائی جا رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوری کے بعد اسٹیٹس تبدیل ہوا، بانئ پی ٹی آئی کا اسٹیٹس انڈر ٹرائل قیدی سے سزا یافتہ قیدی بن گیا، سیکیورٹی تھریٹس بھی تھیں۔
قائمقام چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہر بندہ درخواست لے کر آ جاتا ہے کہ میری بھی جیل میں ملاقات کرائی جائے، ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کی کیا ضرورت ہے؟ ملاقات کر کے چلے جائیں۔
وکیل جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ قائمقام چیف جسٹس نے کہا ان سے انڈر ٹیکنگ لے لیتے ہیں کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہ کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک پر پابندی لگاتے ہوئے کہا کہ جو بھی عمران خان سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا۔
عدالت نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا۔