
این ایل ڈی سی نے بجلی کی سپلائی اور اس کی کھپت کو لے کر حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس کے مطابق مئی-جون میں ملک میں بجلی کی مانگ 15 سے 20 گیگا واٹ تک پہنچ سکتی ہے۔
علامتی تصویر / آئی اے این ایس
علامتی تصویر / آئی اے این ایس
ملک بھر میں درجہ حرارت کا پارہ چڑھنے لگا ہے، جس کی وجہ سے فروری-مارچ سے ہی گرمی کی شدت محسوس ہونے لگی۔ ایسے میں لوگ ابھی سے ہی پنکھے، کولر اور ایئر کنڈیشن کا سہارا لینے پر مجبور ہیں۔ لیکن آنے والا وقت مزید مشکلیں پیدا کرنے والا ہے۔ کیونکہ جب پورے ملک میں گرمی اپنے عروج پر ہوگی تو لوگوں کو پاور کٹ کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دراصل ہندوستان کے ٹاپ گریڈ آپریٹرس نے گرمی کے موسم میں ملک بھر میں ہونے والے پاور کٹ کو لے کر بڑی وارننگ جاری کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مئی اور جون میں زیادہ ڈیمانڈ کی وجہ سے بجلی کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے اور اس دوران پاور کٹ کا خطرہ سب سے زیادہ ہوگا۔
نیشنل لوڈ ڈسپیچ سینٹر (این ایل ڈی سی) نے بجلی کی سپلائی اور اس کی کھپت کو لے کر حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس کے مطابق مئی-جون میں ملک میں بجلی کی مانگ 15 سے 20 گیگا واٹ (جی ڈبلیو) تک پہنچ سکتی ہے۔ این ایل ڈی سی کے مطابق مئی میں یہ مانگ سب سے زیادہ ہوگی اور اس مانگ کو پورا کرنا بے حد مشکل ہوگا۔
ایک اندازہ کے مطابق تقریباً ایک تہائی امکان ہے کہ مئی میں اوسط سپلائی نہیں کی جا سکے گی۔ وہیں جون میں بجلی کی پوری سپلائی نہیں ہو پانے کا 20 فیصد امکان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، “اکثر مئی اور جولائی میں مانگ پوری نہیں ہو پاتی ہے۔ مانگ اور سپلائی کے درمیان 15 گیگا واٹ سے زیادہ کا فرق ہو جاتا ہے۔ مئی، جون، جولائی اور اگست 2025 میں غیر- شمسی گھنٹوں کے دوران کمی ہونے کا زیادہ امکان ہے۔”
این ایل ڈی سی کے مطابق اس سال گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ مانگ 270 گیگا واٹ رہنے کا امکان ہے۔ وہیں گزشتہ سال 250 گیگا واٹ بجلی کی مانگ تھی۔ این ایل ڈی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں رینوایبل اینرجی کے ذرائع کو جلد سے جلد انسٹال کرنے کی ضرورت ہے۔ وہیں مانگ کے حق میں کچھ طریقے، جیسے لوڈ شفٹنگ پالیسی مدد کر سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔