[ad_1]
جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب و ہماچل پردیش کا ’2 روزہ مشورہ‘ لدھیانہ میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر، حقیقی ممبرسازی پر زور، تعمیری پروگراموں کو مقامی سطح پر نافذ کیا جائے گا۔
لدھیانہ: جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب و ہماچل پردیش کا ’دو روزہ مشورہ‘ محمدی مسجد (یونیورسٹی والی) کچلو نگر لدھیانہ میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس اجلاس میں تنظیم کے قومی اور مقامی ذمہ داران، علماء کرام اور عہدیداران نے شرکت کی۔ اجلاس کی آخری نشست کی صدارت مولانا علی حسن مظاہری نے کی جبکہ مولانا حکیم الدین قاسمی، ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ اس پروگرام میں جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی آرگنائزر مولانا غیور احمد قاسمی اور الجمعیۃ بک ڈپو کے منیجر اور مرکزی آرگنائزر مولانا ضیاء اللہ قاسمی بھی شریک ہوئے۔ مولانا عبداللہ خالد قاسمی خیرآبادی ناظم تنظیم جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش و چنڈی گڑھ نے نظامت کے فرائض انجام دیے جبکہ جمعیۃ علماء ضلع لدھیانہ اور اس کے ذمہ داران و خدام خاص طور پر مفتی محمد عارف قاسمی صدر جمعیۃ علماء لدھیانہ و کنوینر ہریانہ پنجاب، ہماچل پردیش اور حاجی فرقان خازن جمعیۃ علماء لدھیانہ مفتی محمد انعام نائب صدر جمعیۃ علماء لدھیانہ وغیرہ نے میزبانی کی ذمہ داری ادا کی۔ جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب و ہماچل پردیش و چنڈی گڑھ کے ناظم اعلیٰ مولانا یحییٰ کریمی نے ایک مجلس کی صدارت کی۔ پروگرام میں جمعیۃ علماء ہند کے کلیدی تعمیری پروگراموں کا تعارف پیش ہوا اور یہ طے پایا کہ مقامی جمعیتیں ان تعمیری پروگراموں کو اپنے علاقے میں نافذ کریں گی۔ اجلاس میں رواں ممبر سازی پر خاص طور پر توجہ دلائی گئی اور اس سلسلے میں مقامی یونٹوں سے عزائم حاصل کیے گئے۔
پہلے دن بعد نماز مغرب جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر مولانا محمد سلمان بجنوری استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند نے اصلاحی خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے کام اور اس کے مشن کو بڑے مدلل انداز میں پیش کیا اور کہا کہ اس وقت جمعیۃ علماء ہند کے موجودہ روح رواں مولانا سید محمود مدنی صاحب کو اللہ نے ملک و ملت کی صلاح و فلاح کے لیے جو فکر عطا کی ہے وہ بہت ہی کم لوگوں کے حصہ میں آتی ہے اور پھر ان افکار کو تحریک کی شکل دے کر پورے ملک میں نافذ العمل کرنا یہ صدر محترم کی خاص امتیازی صفت ہے۔ مولانا بجنوری نے ضلعی ذمہ داران کو تصحیح نیت کی تلقین کی اور کہا کہ جمعیۃ علماء کے تعمیری منصوبوں کو دین کا کام سمجھ کر عملی جامہ پہنائیں۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے نظریات اور ان کے بعد دارالعلوم دیوبند کے بانی اکابرین، خصوصاً حضرت نانوتویؒ، حضرت گنگوہیؒ، حضرت شیخ الہندؒ اور ان کے شاگردوں نے افراد سازی کا جو کام کیا، وہ بے مثال تھا۔ ان کے شاگردوں میں حضرت مدنیؒ، مفتی کفایت اللہؒ، علامہ انور شاہ کشمیریؒ، مولانا عبیداللہ سندھیؒ اور مولانا عزیر گلؒ جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں۔ اس تسلسل کو جاری رکھنے کا کام جمعیۃ علماء ہند کے موجودہ صدر حضرت مولانا محمود اسعد مدنی نے کیا ہے۔
مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی بنیاد 23 نومبر 1919 کو 26 اکابرین نے رکھی۔ امرتسر میں پہلے اجلاس کے دوران حضرت مفتی کفایت اللہؒ نے قیادت فرمائی۔ اس وقت ملک کے حالات ایسے تھے کہ مختلف افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ایک عظیم چیلنج تھا۔ حضرت مفتی اعظم مفتی کفایت اللہ نے اس وقت فرمایا تھا کہ ان شاء اللہ ایک وقت آئے گا جب جمعیۃ کا نام پوری دنیا میں لیا جائے گا۔ آج یہ خواب حقیقت بن چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ کے 105 سالہ سفر میں ہمارے اکابر نے جو خدمات انجام دیں وہ ہمارے لیے قابل فخر ہیں۔ ہمارے اکابر نے ہمیشہ وقار کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں کی نمائندگی کی ہے۔ جمعیۃ کا کردار آزادی کی جدوجہد میں ناقابلِ فراموش ہے۔ جمعیۃ کا نظام افراد سازی کے ذریعے ملک گیر سطح پر مضبوط ہوا ہے۔ حال میں مقامی سطح پر تربیتی پروگرامز کے ذریعے نوجوان علماء اور عوام کو کام کے مزاج اور نظام سے آشنا کرایا گیا۔ مکاتب کے نظام پر ہمارے اکابر کی توجہ کا خاص مرکز ایمان اور عقیدے کی حفاظت ہے۔ حضرت میاں جی نور محمدؒ سے لے کر آج تک مکاتب کی تشکیل اور تنظیم پر مسلسل کام کیا گیا ہے۔ موجودہ دور میں اس نظام کو مزید منظم بنانے کی کوشش جاری ہے، تاکہ ہماری نسلوں کا ایمان محفوظ رہے۔
جمعیۃ نے مختلف ادوار میں خدمتِ خلق کے کاموں کو بھی منظم کرنے کی کوشش کی ہے۔ موجودہ قیادت میں ان کاموں کو بہتر طریقے سے انجام دینے کی کوشش جاری ہے۔ ہمارا مقصد ایک مضبوط، منظم اور باصلاحیت افراد پر مشتمل جماعت کی تشکیل ہے جو موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کرسکے۔ اس کےعلاوہ مولانا حکیم الدین قا سمی نے ممبر سازی کا نظام اور اس کی اہمیت، تنظیمی مقاصد کے لیے ممبر سازی کی توسیع، اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر پروگرامز اور مشوروں کی ضرورت، اکابرین کی زندگیوں کے مطالعے کی ترغیب اور ان کے نقش قدم پر عمل، موجودہ حالات میں اتحاد اور منظم اجتماعی کوششوں کی ضرورت، مشوروں اور تربیت کے لیے پروگرامز کی ترتیب پر بھی زور دیا۔
اس اجلاس میں ہریانہ، پنجاب، ہماچل و چنڈی گڑھ کے کل بائیس اضلاع کی نمائندگی رہی اور حضرت ناظم عمومی صاحب کی موجودگی میں ان سب کو 6 زون میں تقسیم کیا گیا اور ان کے آرگنائزر متعین کئے گئے تاکہ جدید ممبر سازی کے کام کو پوری تحریک کی شکل میں انجام دیا جا سکے۔ ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کی اپیل پر اکابر رحمہم اللہ کی حیات و قربانی سے متعلق کتابوں اور الجمعیۃ کیلنڈر و ڈائری سے جڑنے کا شرکاء میں جوش و خروش دیکھا گیا۔ مولانا ضیاء اللہ قاسمی نے اس سلسلے میں مختصر رپورٹ پیش کی اور کتابوں کی فہرست کی طرف توجہ دلائی۔ شرکاء نے بڑی تعداد میں الجمعیۃ کیلنڈر و ڈائری اپنے اور دوستوں کے لیے خریدی۔ مولانا ضیاء اللہ قاسمی نے کہا کہ اکابر کو ہم نے نہیں دیکھا ہے، ہماری تمنا ہے کہ کاش ہم ایسی جلیل القدر شخصیات سے مل پاتے، لیکن اس دنیا میں اس کی کوئی سبیل نہیں۔ تاہم کتابیں ایسا ذریعہ ہیں کہ اکابر کی باتوں اور ان کی قربانیوں کو پڑھ کر ہم ان سے مل سکتے ہیں، اس لیے کتابوں کو ہمیشہ ماضی سے جڑنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
مولانا علی حسن مظاہری صدر جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش و چندی گڑھ نے جمعیۃ علماء کے کاموں کو دین کا کام بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے وابستگی کو رضائے الہی کا ذریعہ سمجھیں۔ مفتی عارف قاسمی نے پنجاب میں جمعیۃ علماء کی سرگرمیوں پر رپورٹ پیش کی۔ مولانا غیور احمد قاسمی نے جمعیۃ علماء ہند کی جاری سرگرمیوں، ریلیف اور قانونی اقدامات پر رپورٹ پیش کی۔ آخر میں ناظم اجلاس مولانا عبداللہ خالد قاسمی خیرآبادی نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور جمعیۃ علماء ضلع لدھیانہ کے ارکان و ذمہ داران کی ستائش کی۔ صدر اجلاس مولانا علی حسن مظاہری کی دعا پر ایک بجے دوپہر یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
ازیں قبل اول روز مغرب بعد کی نشست میں ناظم تنظیم مولانا عبداللہ خالد قاسمی خیرآبادی نے جمعیۃ کی 100 سالہ خدمات پر پریزنٹیشن پیش کیا اور حافظ مطلوب حسن نائب خزانچی جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب، ہماچل، چنڈی گڑھ نے ممبر سازی کا پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ممبر سازی کی اپیل کی۔ اس کے بعد دینی تعلیمی بورڈ اور جمعیۃ اسٹڈی کے تعلق سے مولانا دلشاد آرگنائزر نے پریزنٹیشن دیا جبکہ جمعیۃ یوتھ کلب کا پریزنٹیشن بذریعہ مولانا مفتی محمد عارف لدھیانوی اور جمعیۃ ولیج ماڈل کا پریزنٹیشن بھی پیش ہوا۔ مفتی سلیم ساکرس میوات نے بھی اس موقع پر رپورٹ پیش کی۔
[ad_2]
Source link