دوسری طرف اتر پردیش میں ہی ہزاروں بیسک اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ بقول سرکار، ان میں خاطر خواہ طلبہ نہیں ہیں۔ تکنیکی اسکولوں (ای ٹی آئی) کو نجی ہاتھوں میں دینے کی بھی خبریں ہیں جہاں سیکڑوں روپے والی فیس لاکھوں میں ہو جائے گی۔
ویسے تو حکومت کی تعلیم کی طرف سے اس غیر ذمہ دارانہ پالیسی کا اثر سماج کے ہر طبقے پر پڑے گا لیکن سب سے زیادہ متاثر مسلم اور دلت طبقہ ہوگا۔ سابقہ کانگریسی حکومتوں نے مسلمانوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے کئی وظائف کا اعلان کیا تھا جنہیں مودی حکومت نے بند کر دیا ہے۔ تعلیم کے بغیر کسی ملک کی تعمیر اور ترقی نہیں ہو سکتی۔ موجودہ حکومت کیا سوچ کر اور کس منصوبے کے تحت تعلیم کی طرف سے یہ معاندانہ رخ اختیار کر رہی ہے، یہ سمجھ پانا مشکل ہے۔