سابق لیجنڈری اسپنر ثقلین مشتاق نے ملک میں اسپنرز کے قحط کی وجوہات سے پردہ اٹھادیا۔
کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق اسپنر ثقلین مشتاق نے بتایا کہ بورڈ نے مجھے جب سعید اجمل کا بولنگ ایکشن درست کرنے کیلئے بلایا تو وہاں 30 سے زائد دیگر اسپرنز بھی موجود تھے، جنہیں مقامی کوچز نے چکنگ کا مرتکب قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرا ایک ماہ کا معاہدہ تھا، مجھ سے ان نوجوان پلیئرز کا ایکشن ٹھیک کرانے کی بھی درخواست کی گئی۔ میں صبح اور شام کے سیشنز میں سعید اجمل کے ساتھ ہوتا تھا، پھر بھی درمیان میں وقت نکال کر ان بولرز کی رہنمائی پر تیار ہوگیا اور ایک ہفتہ ان کے ساتھ لگایا، انہوں نے کہا کہ بورڈ حکام سے کہا کہ ان بولرز کے ساتھ مزید کام کرنا چاہیے لیکن مجھے کہا گیا کہ ان سب کو 15 ڈگری سے زائد کے ایکشن کا حامل قرار دے کر واپس بھیج دیں۔
مزید پڑھیں: وسیم اکرم کی پی سی بی میں اہم عہدہ سنبھالنے سے معذرت، مگر کیوں؟
ثقلین مشتاق نے کہا کہ میں نے پاکستان کرکٹ بورڈ حکام سے کہا کہ غریب بچے بے روزگار ہو جائیں گے، ان کے ڈپارٹمنٹس وغیرہ انھیں چھوڑ دیں گے، ان کے گھروں نظام درہم برہم ہوجائے گا لیکن کہا گیا چھوڑو ہمارے پاس وقت نہیں اور یوں یہ سب پلیئرز واپس چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ حکام سے کہا کہ اب پاکستان کے دیگر فنگر اسپنرز بھی روایتی بولرز بن جائیں گے اور کچھ الگ کرنا چھوڑ دیں گے، اب لفیٹ یا رائٹ آرم اسپنرز نے ویری ایشنز کو چھوڑ دیا ہے اور سیدھی سیدھی بالنگ کروارہے ہیں، ہمیں جادوئی صلاحیتوں کا حامل کوئی بولر نہیں ملا۔
مزید پڑھیں: قومی ٹیم کی کپتانی؛ سابق کرکٹر کا طویل المدتی پالیسی اپنانے پر زور
سابق اسپنر نے کہا کہ پورے ملک میں نفسیاتی بلاک آ گیا اور کسی بچے نے کچھ نیا کرنے کا نہیں سوچا، ملک میں کوئی اسپن بولنگ کوچ بھی نہیں تھا، اس کے بعد بھی پی سی بی نے کبھی اچھے اسپنرز کی تلاش کے لیے کیمپ لگانے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی۔
مزید پڑھیں: ڈسلپن کی خلاف ورزی؛ کھلاڑی ہوجائیں ہوشیار! بورڈ نے تیاری مکمل کرلی
انہوں نے کہا کہ حکام میں سے کسی نے نہیں کہا کہ آؤ اسپنر کیمپ لگاتے ہیں، میں 2 بار آسٹریلیا گیا دونوں بار انھوں نے اسپنرز کمیپس لگائے، پہلی بار شین وارن جبکہ دوسری بار میک گل کو بھی میرے ساتھ بلایا، ان کیمپس میں تمام کوچز بھی آئے تھے، میں پاکستان میں کہتا رہا لیکن کچھ نہیں ہوا۔