راولپنڈی: جماعت اسلامی کے عوامی مطالبات پر حکومت بظاہر بے بس دکھائی دیتی ہے، جس کے بعد جماعت اسلامی کی جانب سے ڈی چوک مارچ کا اعلان متوقع ہے۔
راولپنڈی کے لیاقت باغ چوک پر جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنے کا آج نواں روز ہے۔ اس دوران جماعت اسلامی کی جا نب سے حکومت کو 10 نکاتی مطالبات بھی دیے جا چکے ہیں جب کہ حکومتی ٹیم کے ساتھ 2 مرتبہ مذاکراتی دور بھی ہو چکے ہیں، تاہم تاحال فریقین کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔
آج صبح ساڑھے گیارہ بجے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کی پریس کانفرنس ہونا تھی، تاہم اب دوپہر دو بجے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کے ساتھ ہی یہ پریس کانفرنس ہونے کا امکان ہے۔
جماعت اسلامی کے عوامی مطالبات پر حکومت کی جانب سے جواب کی منتظر جماعت اسلامی اپنے مؤقف پر ڈٹ گئی ہے، جب کہ ملک بھر سے آنے والے مزید قافلے بھی دھرنے میں شریک ہو رہے ہیں، جس سے احتجاجی مظاہرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جب کہ کاروباری طبقے کی جانب سے بھی دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے شمولیت اختیار کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اگر مطالبات نہ مانے تو جماعت اسلامی کی جانب سے ڈی چوک مارچ کا اعلان متوقع ہے۔ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں، بجلی بلز میں بے جا ٹیکسز، بجلی اور پیٹرول کی بھاری قیمتوں اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سمیت جماعت اسلامی کے دیگر عوامی مطالبات پر حکومت بظاہر بے بسی کا شکار ہے۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن قطر میں حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں اور وہ آج دو بجے دوپہر میڈیا ٹاک کریں گے جس میں وہ احتجاج کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
علاوہ ازیں جماعت اسلامی ساڑھے 5 بجے لیاقت باغ سے کمیٹی چوک تک غزہ مارچ کرے گی ، اس حوالے سے خواتین، بچے اور دھرنے کے شرکا بڑی تعداد میں تیاری کررہے ہیں۔