خیبرپختونخوا حکومت نے ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے ڈی سی کرم پر فائرنگ کرنے والے شرپسندو ں کی حوالگی تک کرم متاثرین کی امداد روک دی۔
ذرائع کے مطابق حکومت سے تعاون اور ڈی سی کرم واقعہ میں ملوث فراد کو حکومت کے حوالے نہ کرنے والوں کو امداد نہیں ملے گی، کرم میں پندرہ دنوں کے اندر اسلحہ لینے کے لیے جرگے نے مشران کو کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق اسلحہ انتظامیہ کی نگرانی میں جمع کیاجائے گا جبکہ کرم میں بنکرز کاخاتمہ یکم فروری تک کیاجائے گا اور ٹل سے ہنگوتک 48 چیک پوسٹوں کا قیام عمل میں لایاجائے گا جبکہ 399 سابق سروس مین پر مشتمل تحفظ سیکورٹی فورس بھی قائم جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بگن سمیت کرم میں متاثرین کا سروے کا کام تقریبا مکمل ہو چکا ہے اس کے علاوہ ڈی سی کرم حملہ واقعہ کا مزید ایک ملزم بھی گرفتار کیا گیا ہے جبکہ حملہ کیس میں شناخت شدہ پانچ میں سے تین ملزمان گر فتار کیے جاچکے ہیں۔
اس سے قبل کرم میں کسی بھی قسم کی شرپسندی روکنے کیلئے پارا چنار شاہراہ پر صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا، قافلوں کی نقل و حرکت کیلئے راستوں کو محفوظ بنایا جا رہا ہے، نئے ڈپٹی کمشنر کرم محمد اشفاق نے چارج سنبھال لیا ہے، جبکہ قبائلی ضلع کرم میں سخت سیکورٹی اقدامات کا آغاز دفعہ 144 اور کرفیو کے نفاذ سے کر دیا گیا ہے۔