[ad_1]
دیویندر یادو نے کہا کہ کیجریوال کو خود اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے کہ وہ کس طرح 11 سال سے عوام کو دھوکہ دینے کے لیے جھوٹے وعدے کر رہے ہیں۔ ایسے میں تو ان کی حکومت پر ہی سوالیہ نشان لگ جائے گا۔
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے ایک بار پھر کیجریوال کے قول و عمل کے تضاد کو لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے۔ دراصل کیجریوال نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کو خط لکھ کر بی جے پی کے متعلق شکایت کی ہے۔ کیجریوال نے خط میں بی جے پی پر ووٹ خریدنے کے لیے پیسے بانٹنے اور جمہوریت کو کمزور کرنے جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔ اس خط پر دیویندر یادو نے کیجریوال پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیجریوال کیسے بی جے پی پر یہ الزام لگا سکتے ہیں جب کہ وہ خود اس طرح کے عمل میں ملوث ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کیجریوال کو خود اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے کہ وہ کس طرح عوام کو دھوکہ دینے کے لیے جھوٹے وعدے کرتے ہیں۔ اگر کیجریوال کی 11 سالہ دور حکومت اور جھوٹے وعدوں کی بات کی جائے تو کیجریوال کی حکومت پر ہی سوالیہ نشان لگ جائے گا۔
کانگریس ریاستی صدر نے اس حوالے سے مزید کہا کہ 2013 کے بعد سے لے کر آج تک کیجریوال نے دہلی کی عوام سے صرف جھوٹے وعدے کیے ہیں۔ انتخاب کے وقت لوگوں کو اہم ایشوز سے گمراہ کرنے کے لیے نئے نئے وعدے کرتے ہیں اور اقتدار ملنے کے بعد تمام وعدے بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو ایک ہی سکہ کے دو پہلو قرار دیا۔ دیویندر یادو نے کہا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے جب کیجریوال نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے موہن بھاگوت کو خط لکھا ہے۔ اس سے قبل کیجریوال نے 25 ستمبر 2024 کو بھی آر ایس ایس سربراہ کو ایک خط لکھا تھا۔ میرا یہ کہنا ہے کہ ہر کام کو ’پبلسٹی اسٹنٹ‘ بنانا اور جھوٹ بولنا کیجریوال کے ڈی این میں شامل ہے۔
دیویندر یادو نے عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کو ایک ہی سکہ کا دو پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’پوروانچل، دلت، جھگی والوں اور کسی خاص طبقے کا ووٹ کاٹنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے جس کا کیجریوال بی جے پی پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ لیکن غیر اخلاقی طور پر ووٹ کاٹنے یا بنانے کا کام تو عام آدمی پارٹی بھی کر رہی ہے جس کا خلاصہ گزشتہ دنوں ہوا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دہلی کی عوام کے مفادات کو چھیننے میں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی برابر کی شریک ہے۔ دونوں پارٹیوں نے دہلی کی حالت کو بد سے بدتر بنا رکھا ہے۔ دونوں پارٹیوں کو دہلی کے باشندوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے تھا نہ کہ کسی خاص مذہب اور طبقے کے لیے۔ جس طرح بی جے پی عوامی ایشوز کو درکنار کر کے صرف فرقہ وارانہ اور مذہبی سیاست کر رہی ہے، بالکل اسی طرح کی سیاست کیجریوال بھی کر رہے ہیں۔ جس کی تازہ ترین مثال کیجریوال کی جانب سے پجاریوں اور گرنتھیوں کے لیے اعلان کردہ ’پجاری گرنتھی سمّان یوجنا‘ ہے۔
دیویندر یادو نے سوال کیا کہ جو کیجریوال آج جمہوریت کو کمزور کرنے کی دُہائی دے رہے ہیں، کیا انہوں نے کبھی جمہوری اصولوں کی پاسداری کی ہے؟ وزیر اعلیٰ کی کرسی پر رہتے ہوئے انہوں نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کر کے اپنی پارٹی اور لیڈران کی خوشحالی کے لیے جو بدعنوانی کی ہے وہ آج عوام کے سامنے ہے۔ کیجریوال کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے اور استعفیٰ دینے کے بعد سے اب تک 11 محکموں کی ’کیگ رپورٹ‘ کو اسمبلی میں کیوں نہیں پیش کیا گیا؟ کیجریوال مودی کی راہ پر چل کر حال چھوڑ مستقبل کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ حال میں اسکیموں کا اعلان کر کے مستقبل میں انہیں بھولنے کی عادت ان کے لیے ایک روایت بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 11 سالہ دور حکومت میں کیجریوال نے عوام سے کیے کسی بھی وعدے کو پورا نہیں کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link