[ad_1]
بی جے پی کے کشن گنج ضلع صدر سشانت گوپ نے ڈی ای او کے ذریعہ اسکولوں میں اردو کی تعلیم یقینی بنانے کی خبر پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دباؤ ڈال کر اسکولوں میں اردو پڑھانا قابل قبول نہیں ہے۔
بی جے پی کی مسلمانوں سے نفرت کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے، لیکن اب بی جے پی والے اردو زبان کے خلاف بھی کھل کر بولتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ بہار کے کشن گنج ضلع میں ضلع ایجوکیشن افسر (ڈی ای او) کے ذریعہ اردو تعلیم لازمی بنانے سے متعلق ایک حکم پر کچھ بی جے پی لیڈران نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اسکولوں میں جبراً اردو پڑھائی تو پھر وہ دعائیہ اجلاس میں ’گایتری منتر‘ پڑھانے کا مطالبہ کریں گے۔
دراصل ڈی ای او ناصر حسین نے ضلع کے سبھی سی بی ایس ای اسکولوں میں طلبا و طالبات کو اردو زبان پڑھانے کے لیے حکم جاری کیا ہے۔ انھوں نے یہ حکم سی بی ایس ای سے منظور شدہ سبھی پرائیویٹ اسکولوں کو خط لکھ کر جاری کیا ہے۔ خط میں انھوں نے لکھا ہے کہ ضلع ڈیولپمنٹ کوآرڈنیشن و نگرانی کمیٹی کی میٹنگ میں کانگریس رکن اسمبلی اظہار الحسین اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر جاوید آزاد کے ذریعہ بتایا گیا ہے کہ ضلع میں چل رہے پرائیویٹ اسکولوں میں اردو کی پڑھائی نہیں ہو رہی، جبکہ اس ضلع میں اقلیتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ خط میں سبھی سی بی ایس ای اسکولوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ طلبا و طالبات کو اردو زبان پڑھائیں۔
اس خط میں ڈی ای او ناصر حیسن نے یہ بھی لکھا ہے کہ سی بی ایس ای بورڈ سے منظور شدہ اس ضلع میں چلنے والے سبھی پرائیویٹ اسکول طلبا و طالبات کو اردو کی پڑھائی کے لیے ضروری انتظام یقینی کرتے ہوئے تعمیلی رپورٹ بہار ایجوکیشن پروجیکٹ آفس کو دستیاب کروائیں۔ اس خط سے کئی پرائیویٹ اسکولوں کے مالکان ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔ جب یہ خبر بی جے پی لیڈران کو ملی تو انھوں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ حالانکہ ضلع ایجوکیشن افسر کا کہنا ہے کہ یہ حکم خاص طور پر ان طلبا کے لیے جاری کیا گیا ہے جو اردو پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
بی جے پی ضلع صدر سشانت گوپ نے اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی دباؤ میں اسکولوں میں اردو کی پڑھائی قابل قبول نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں میں جبراً اردو تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی مخالفت پارٹی کرتی ہے۔ بی جے پی لیڈر نے یہ بھی کہا کہ اگر اسکولوں میں اردو کی پڑھائی شروع کی گئی تو ہم لوگ دعائیہ اجلاس میں گایتری منتر پڑھانے کا مطالبہ کریں گے۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر اردو پڑھانی ہے تو اس کے لیے الگ سے اسکول کھولے جائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link