[ad_1]
پی ایم کیئرس کو بیرون ممالک سے ملنے والے فنڈ میں بھی کمی آئی ہے، 21-2020 میں بیرون ممالک سے 495 کروڑ روپے کا عطیہ حاصہ ہوا تھا، جبکہ 22-2021 میں یہ گھٹ کر 40 اور 23-2022 میں 2.57 کروڑ روپے ہو گیا۔
پی ایم کیئرس فنڈ میں کورونا وبا کے وقت ہزاروں کروڑ روپے کا عطیہ جمع ہوا تھا، لیکن اب اس میں حد درجہ کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ مالی سال 23-2022 میں پی ایم کیئرس فنڈ کے لیے رضاکارانہ تعاون گھٹ کر محض 912 کروڑ روپے ہو گئی ہے، جو کہ مارچ 2020 میں کووڈ-19 وبا کے بعد بنے اس پبلک چیریٹیبل ٹرسٹ کی تاریخ میں سب سے کم ہے۔
پی ایم کیئرس فنڈ کی ویب سائٹ پر شائع آڈٹ بیانات کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ 21-2020 میں اس فنڈ میں رضاکارانہ تعاون 7184 کروڑ روپے تک پہنچا تھا، جو 22-2021 میں گھٹ کر 1938 کروڑ روپے ہو گیا، اور اب 23-2022 میں یہ مزید کم ہو کر 912 کروڑ روپے تک آ گیا ہے۔ ظاہر ہے کووڈ وبا کا خطرہ بھی بے حد کم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے رضاکارانہ تعاون میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں بیرون ممالک سے ملنے والے عطیہ میں بھی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ 21-2020 میں یہ 495 کروڑ روپے تک پہنچا تھا، جو اگلے 2 سالوں میں گھٹ کر بالترتیب 40 کروڑ روپے (22-2021 مالی سال) اور 2.57 کروڑ روپے (23-2022 مالی سال) ہو گیا۔
بہرحال، جو جانکاری سامنے آئی ہے اس میں بتایا جا رہا ہے کہ 23-2022 میں مجموعی خرچ تقریباً 439 کروڑ روپے تھا، جس میں سے 346 کروڑ روپے پی ایم کیئرس فار چلڈرن کے ذریعہ استعمال کیے گئے، جو کہ کووڈ وبا کے سبب اپنے والدین، قانونی سرپرستوں یا زندہ والدین سے محروم ہونے والے بچوں کی حمایت کرنے کے لیے ایک سرکاری پیش قدمی ہے۔ اس کے علاوہ آکسیجن کنسنٹریٹر کی خریداری پر تقریباً 92 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
[ad_2]
Source link