[ad_1]
اشوک گہلوت نے کہا کہ سینئر انتظامی افسر رام لُبھایا کی صدارت میں اضلاع کی تشکیلِ نو کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ کمیٹی کی تجویز کی بنیاد پر ہی ان کی حکومت نے اضلاع کی تشکیلِ نو کا فیصلہ لیا تھا۔
راجستھان کی بی جے پی حکومت نے کانگریس کے ذریعہ بنائے گئے 9 اضلاع کو منسوخ کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ اس معاملے میں سابق وزیر اعلیٰ راجستھان اشوک گہلوت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کر بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بھجن لال حکومت کا یہ فیصلہ کانگریس سے سیاسی انتقام پر مبنی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش کے الگ ہونے کے بعد راجستھان ملک کا سب سے بڑا صوبہ بن گیا تھا۔ لیکن ریاست کے اضلاع کو نئے سرے سے منظم نہیں کیا گیا تھا۔ مدھیہ پردیش جو راجستھان سے چھوٹا ہے پھر بھی وہاں 53 اضلاع ہیں۔ واضح ہو کہ اشوک گہلوت نے اپنے دور حکومت میں ان اضلاع کی تشکیل کا فیصلہ لیا تھا۔
اشوک گہلوت کا کہنا ہے کہ سینئر انتظامی افسر رام لُبھایا کی صدارت میں اضلاع کی تشکیلِ نو کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی کی تجویز کی بنیاد پر ہی ان کی حکومت نے اضلاع کی تشکیلِ نو کا فیصلہ لیا تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت نے صرف اضلاع کا اعلان ہی نہیں کیا بلکہ وہاں کلکٹر، ایس پی سمیت تمام ضلعی سطح کے افسران کی تقرری بھی کی۔ ساتھ ہی ہر ایک ضلع کو وسائل کے لیے بجٹ بھی مختص کیا۔ لیکن بی جے پی حکومت نے انتقام کی سیاست کے پیش نظر ان اضلاع کو منسوخ کر دیا۔
راجستھان کانگریس کے ریاستی صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا اور اپوزیشن لیڈر تکارام نے اس معاملے میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کے فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یکم جنوری سے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو عدالت بھی جائیں گے۔ گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری رسومات مکمل بھی نہیں ہوئی تھیں کہ بھجن لال حکومت نے اتنا بڑا فیصلہ لے لیا۔ ساتھ ہی انہوں نے ریاستی حکومت کے اس فیصلے کو رائے عامہ کے خلاف قرار دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link