[ad_1]
پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال انسان کو مختلف طبی امراض اور پیچیدگیوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ سردی کے موسم میں پانی کے استعمال میں کمی سے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ موسم سرما میں خشکی اور آب و ہوا میں نمی کم ہونے کی وجہ سے جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
پانی کی مناسب مقدار انسان کے جسم کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنا کہ غذائیت سے بھرپور خوراک۔ڈائٹ آف دی ٹاؤن کلینک سے تعلق رکھنے والے غذائیت کے ماہر ’عبیر ابو راجیلی‘ سردیوں کے موسم میں خاص طور پر زیادہ پانی پینے پر زور دیتے ہیں۔
اندرونی درجہ حرارت کو کم کرنے میں پانی کی اہمیت
پانی انسانی جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو قابو میں رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے، بالخصوص سردیوں کے موسم میں پانی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے۔ ہیٹر کے سامنے زیادہ بیٹھنے سے بھی جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔
تھکاوٹ دور کرنے کے لیے
تھکاوٹ، سستی اور دیگر ایسے مسائل کے باعث انسانی طبیعت اکتاہٹ کا شکار ہو جاتی ہے۔ ایسے افراد موسمی بیماریاں جیسے نزلہ زکام وغیرہ کی بھی شکایت کثرت سے کرتے ہیں جس کی عام طور پر وجہ پانی کی قلت ہوتی ہے۔ پانی کے زیادہ استعمال سے ایسے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
انسانی جلد کے لیے پانی کے فوائد
انسانی جلد اندرونی اور بیرونی طور پر سب سے حساس تصور کی جاتی ہے۔ عام طور پر خواتین سردیوں میں جلد کے خشک ہونے کی شکایت کرتی ہیں خاص طور پر جب سردی کا موسم شدت اختیار کر جائے۔ جلد میں نمی کا تناسب برقرار رکھنے کے لیے پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔
میٹابولزم بڑھانے کے لیے پانی کی ضرورت
انسانی جسم میں درجہ حرارت کو معتدل رکھنے کے لیے پانی کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ دیگر غذاؤں کے مقابلے میں پانی کی زیادہ اہمیت ہے۔ جسم کے خلیوں کو پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اس ضرورت کو لیموں پانی کے ذریعے بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔
زہریلے مواد کا خروج
روزانہ کم از کم آٹھ گلاس پانی پینے سے جسم سے زہریلے مواد خارج ہوتے رہتے ہیں۔ اس سے خشکی کا مقابلہ بھی ہوتا ہے اور قوت مدافعت مضبوط رہتی ہے۔ نزلہ زکام اور دیگر ایسی بیماریوں سے بھی حفاظت رہتی ہے۔
خوراک ہضم کرنے کے لیے پانی کا استعمال
خوراک ہضم کرنے کے لیے جسم کو پانی کی مقررہ مقدار روزانہ چاہیے ہوتی ہے۔ بدہضمی کا شکار لوگ اس بیماری کا علاج پانی کی کثرت سے کرسکتے ہیں۔ روزانہ ایک گلاس نیم گرم پانی سے بھی حیران کن نتائج ملتے ہیں۔
[ad_2]
Source link