تلنگانہ کی مثال دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں ہمیشہ سے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کرتا آ رہا ہوں، جلد ہی پورے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی۔ یہ میرا وعدہ ہے۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی پچھلے کافی دنوں سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کے حوالے سے برسراقتدار این ڈی اے کو چیلنج پیش کرتے رہے ہیں۔ اس کے متعلق ایوان میں بھی کافی بحث ہو چکی ہے۔ این ڈی اے ہمیشہ سے ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ اس درمیان راہل گاندھی نے دعویٰ کیا ہے کہ تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کا 70 فیصد سے زیادہ کام مکمل کر لیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ تلنگانہ کی ہی طرح قومی سطح پر بھی ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی۔
راہل گاندھی نے بدھ کو ذات پر مبنی مردم شماری کے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ انہوں نے اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’تلنگانہ میں ہماری حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کا 70 فیصد سے زیادہ کام مکمل کر لیا ہے۔ جلد ہی پوری ریاست کا تفصیلی ڈیٹا حکومت کے پاس ہوگا، جس کا استعمال ہم پالیسیاں بنانے اور سماجی انصاف کو مضبوط کرنے کے لیے کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری ان سبھی اہم اقدامات میں سے پہلا قدم ہے جو آئندہ کچھ سالوں میں مجموعی ترقی کی منصوبہ بندی میں معاون ثابت ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ میں ہمیشہ ملک میں بڑے پیمانے پر ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کر رہا ہوں۔ تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے ایک راستہ دکھایا ہے، قومی سطح پر بھی ہم ذات پر مبنی مردم شماری ضرور کرائیں گے۔‘‘
راہل گاندھی کے اس پوسٹ سے قبل کانگریس کے سرکردہ لیڈر جے رام رمیش نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ’’تلنگانہ میں ذات پر مبنی سروے ایک تاریخی انتظامی کامیابی ہے۔ اس کے لیے پلاننگ ڈپارٹمنٹ کی قیادت میں تلنگانہ حکومت کی جانب سے حیرت انگیز منصوبہ بندی، وسعت پر خصوصی توجہ اور تخلیقیت کی ضرورت تھی۔‘‘
جے رام رمیش نے اس پوسٹ میں واناپرتھی ضلع میں سروے سے متعلق کچھ معلومات پر غور کرنے کی بات کہہ کر آگے لکھا ہے کہ ’’2011 میں کی گئی آخری 10 سالہ مردم شماری میں ہر سینسس بلاک کے ہاتھ سے تیار کیے گئے نقشے کا استعمال کیا گیا تھا۔ تلنگانہ میں واناپرتھی جیسے اضلاع نے ’گوگل ارتھ‘ پر ہر سینسس بلاک کو ڈیجیٹل کر دیا ہے۔ اب نہ صرف شمار کنندگان کے پاس اپنے سینسس بلاک کا ایک ’ڈیجیٹل مَیپ‘ ہے، بلکہ افسران آبادی اور گھروں میں اضافے کو ٹریک کرنے کے لیے ’سیٹلائٹ میپنگ‘ کا بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر نیچے دی گئی تصویر میں 2005 اور 2020 کے درمیان سینسس بلاک 15 میں بستیوں کی تعداد میں اضافہ کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ نئی بستیوں کے اس اضافے کی وجہ سے اصل سینسس بلاک 15 کو تین نئے سینسس بلاک (15، 15اے اور 15بی) میں تقسیم کرنا ضروری ہو گیا تھا۔ اب ایسے میں جب بھی وزارت داخلہ 10 سالہ مردم شماری کرانے کا فیصلہ کرتی ہے، جو وہ اب تک نہیں کر پائی ہے، تو تلنگانہ اور خاص طور سے واناپرتھی جیسے ضلع اس کے لیے پوری طرح سے تیار رہیں گے۔‘‘
جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پوسٹ میں آگے لکھا ہے کہ ’’واناپرتھی نے ایک ویب سائٹ بھی بنائی ہے جس کا استعمال شمار کنندگان شائع کتابچے کی جگہ پر کرسکتے ہیں۔‘‘ پوسٹ کی اخیر میں انہوں نے این ڈی اے حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ’’غیر حیاتیاتی وزیر اعظم کی حکومت تین سالوں میں جو نہیں کر پائی، اسے تلنگانہ میں تقریباً تین ہفتوں کے اندر مکمل کرنے کی تیاری ہے۔ 80000 شمار کنندگان 33 اضلاع کے 1.17 کروڑ گھروں تک پہنچ کر ان کی معاشی، تعلیمی، سماجی اور ذات پات کے حوالے سے سروے کریں گے۔ اس کے نتائج آنے والے سالوں کے لیے حکومت کی پالیسی سازی میں معاون ثابت ہوں گی۔ یہ گورننس کا کانگریس کا ماڈل ہے: انصاف کرنا، بااختیار بنانا اور عملی اقدام کرنا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔