بابا صدیقی قتل کیس میں پولیس نے 10 نومبر کو مرکزی شوٹر شیوکمار گوتم کو اترپردیش کے ضلع بہرائچ سے گرفتار کیا۔ تفتیش میں گوتم نے بتایا کہ لارنس بشنوئی گینگ نے اسے بابا صدیقی یا ان کے بیٹے ذیشان صدیقی میں سے کسی ایک کو قتل کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔ قتل کے بعد اس نے نیپال فرار ہونے کا منصوبہ بنایا تھا، تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کر کے اسے گرفتار کر لیا۔
**انگریزی سرخی:**
Baba Siddiqui Murder Case: Main Shooter Arrested from Bahraich, Planned to Flee to Nepal
**اردو خبر:**
بابا صدیقی قتل کیس میں مرکزی شوٹر شیواکمار گوتم کو پولیس نے 10 نومبر کو اترپردیش کے ضلع بہرائچ سے گرفتار کر لیا ہے۔ تفتیش میں گوتم نے انکشاف کیا کہ لارنس بشنوئی گینگ نے اسے ہدف دیا تھا کہ وہ بابا صدیقی یا ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کو قتل کرے۔ اس نے بتایا کہ قتل کے بعد وہ پہلے اجین اور پھر ویشنو دیوی جانے کا ارادہ رکھتا تھا، اور اس کے بعد نیپال فرار ہونے کی تیاری کر رہا تھا۔
پولیس کے مطابق، قتل کے بعد گوتم چند دن پونے میں روپوش رہا، پھر جھانسی اور لکھنؤ کے مختلف علاقوں میں چھپا رہا۔ لکھنؤ میں اس نے نیا موبائل فون خریدا اور اپنے ساتھیوں سے رابطہ کیا۔ تفتیش کے دوران گوتم نے یہ بھی بتایا کہ قتل کے بعد اس نے اپنا حلیہ تبدیل کیا اور جائے وقوعہ پر رک کر بھیڑ کا حصہ بن گیا تاکہ اس پر شک نہ کیا جائے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، گوتم نے قتل سے پہلے لارنس بشنوئی گینگ کے رکن انمول بشنوئی سے بات کی تھی، جس نے اسے یقین دلایا کہ وہ جو کر رہا ہے وہ “خدا اور سماج کے لئے” ہے اور اسے اس پر شرمندگی محسوس نہیں کرنی چاہیے۔