آدتیہ ٹھاکرے نے بی جے پی کے متنازعہ نعرہ ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ کے تعلق سے کہا کہ ہمارا نعرہ ہے ’مہاراشٹر میں ایک رہیں گے تو بی جے پی سے محفوظ رہیں گے‘۔
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کے لئے تمام سیاسی پارٹیاں پورے زور و شور سے محنت کر رہی ہیں۔ ایسے میں ایک دوسرے پر سیاسی بیان بازی کا ماحول بھی گرم ہے، ایک دوسرے پر الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے لیڈر اور سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے ملند دیوڑا اور راج ٹھاکرے پر آج زوردار حملہ بولا ہے۔ انہوں نے نے ملند دیوڑا کو ’ٹائم پاس‘ امیدوار بتاتے ہوئے کہا کہ ملند دیوڑا ورلی حلقہ اسمبلی میں صرف ’ٹائم پاس‘ کرنے آئے ہیں۔ وہ انتخاب کو لے کر سنجیدہ نہیں ہیں۔ دو بار سے لوگ ان کو پارلیمانی انتخاب میں مسترد کر رہے ہیں۔
آدتیہ ٹھاکرے نے ملند دیوڑا پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر ہم انہیں راجیہ سبھا کا ٹکٹ دے دیتے تو وہ ہمارے خلاف نہیں بولتے۔ جس پارٹی (کانگریس) نے انہیں وزیر، رکن پارلیمنٹ بنایا ان کو ہی چھوڑ کر چلے گئے۔ ان کے ساتھ غداری کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت مجھ سے ڈرتی ہے اسی لئے مجھے گھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آدتیہ ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ کورونا کے وقت سب غائب تھے۔ ایم این ایس آج گجرات کے لوگوں کی بات کرتی ہے، مہاراشٹر کے لوگوں کی بات نہیں کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ شندے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’’وہ ڈھائی سال گھر بیٹھے اور کچھ کام نہیں کیا، انہوں نے صرف گجرات کے لئے کام کیا۔‘‘
آدتیہ ٹھاکرے نے وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے مہاراشٹر دورے کے متعلق کہا ’’بی جے پی ایک ایسی پارٹی ہے، جس نے چھترپتی شیوا جی مہاراج کی مورتی میں بھی گھوٹالہ کیا۔ جب مہارشٹر کے کسان خود کشی کر رہے تھے، تب مہاراشٹر کی صنعتوں کو گجرات منتقل کیا جا رہا تھا۔ اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی مہاراشٹر کیوں نہیں آئے؟ ابھی 5 سال کے بعد انتخاب ہے، تب کیوں ان کو مہاراشٹر کی یاد آ رہی ہے؟‘‘
آدتیہ ٹھاکرے نے بی جے پی کے متنازعہ نعرہ ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نعرہ ہے ’مہاراشٹر میں ایک رہیں گے تو بی جے پی سے محفوظ رہیں گے‘۔ ووٹ جہاد کی سیاست پر انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کا ہندوتوا جعلی ہے۔ مسلمان تو ہمارے ملک کے شہری ہیں۔ مسلم، عیسائی اور بودھ سبھی ہمارے ملک کے شہری ہیں۔ اس میں غلط کیا ہے؟ وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان جا کر نواز شریف سے گلے ملتے ہیں۔ جس بنگلہ دیش نے وہاں ہندوؤں پر ظلم کیا اسی کے ساتھ کرکٹ میچ کھیلتے ہیں۔ ہم ایسا نہیں کرتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔