[ad_1]
ایک لوک سبھا رکن پارلیمنٹ اور دو دیگر لوگوں نے لوک پال کے سامنے مادھبی پوری بُچ کی شکایت درج کرائی تھی، اس معاملے میں لوک پال نے اب مادھبی سے پوری تفصیلات واضح کرنے کو کہا ہے۔
سیبی چیف مادھبی پوری بُچ اب تک اپنے اوپر لگے الزامات کے بارے میں کچھ بھی وضاحت دینے سے بچتی رہی ہیں۔ صرف وہ الزامات کو مسترد کرتی ہوئی نظر آئی ہیں، لیکن اب ان کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ اب انھیں اپنے اوپر لگے الزامات کے بارے میں سب کچھ صاف صاف بتانا ہوگا۔ اڈانی گروپ میں بے ضابطگیوں کی جانچ کرنے میں مبینہ جانبداری کو لے کر ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ میں ان پر کئی الزامات عائد کیے ہیں۔ ان الزامات کی حکومت اور سیبی نے ضرور خارج کر دیا ہے، لیکن اپوزیشن پارٹیاں، خصوصاً کانگریس اس معاملے میں لگاتار حملہ آور ہے۔ اس درمیان لوک پال نے مادھبی پوری بچ کو طلب کیا ہے اور ان پر لگے سبھی الزامات کو لے کر وضاحت بھی مانگی کی ہے۔
انسداد بدعنوانی ادارہ لوک پال نے سیبی چیف مادھبی پوری بُچ سے صفائی ان حالات میں طلب کی ہے جبکہ ان کے خلاف ایک لوک سبھا رکن اور دو دیگر لوگوں نے لوک پال میں شکایت درج کرائی۔ اس تعلق سے سماعت کے بعد لوک پال نے ایک آفیشیل آرڈر جاری کر کے سیبی چیف مادھبی پوری کے خلاف آئی شکایات پر ان سے وضاحت طلب کی۔ اس کام کے لیے انھیں 4 ہفتہ کا وقت دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی لوک پال کی طرف سے یہ صاف کیا گیا ہے کہ اس نے یہ حکم کسی شکایت پر کی جانے والی کارروائی کے تحت دیا ہے۔ ابھی وہ اس معاملے پر اپنی کسی طرح کی رائے نہیں رکھتا ہے اور نہ ہی اس کے حکم کا یہ مطلب نکالا جانا چاہیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لوک پال کے حکم میں کہا گیا ہے کہ وہ سیبی چیف کے خلاف درج کرائی گئی کئی شکایات کے حلف نامہ میں تفصیل سے بتائے گئے الزامات پر وضاحت دینے کے لیے انھیں بلانا مناسب سمجھتا ہے۔ الزامات کی جانچ کے لیے پہلی نظر میں کسی فیصلے پر پہنچنے سے قبل لوک پال ایکٹ کی دفعہ (C)(1)20 کے تحت انھیں اپنی صفائی دینے کا موقع دینا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ لوک پال کے سربراہ جسٹس اے ایم کھانولکر اور پانچ دیگر اراکین نے اس حکم پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے اراکین میں جسٹس ایل نارائن سوامی، سنجے یادو، ریتو راج اوستھی، سشیل چندرا اور اجئے ترکی شامل ہیں۔ اب اس معاملے پر لوک کے سامنے آئندہ سماعت کی تاریخ 19 دسمبر طے کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link