الکا لامبا نے کہا کہ جہاں ایک طرف ہریانہ بی جے پی صدر کے خلاف عصمت دری کے الزامات پر ایف آئی آر ہوئی ہے، وہیں مدھیہ پردیش میں بی جے پی لیڈر اجیت پال سنگھ چوہان کو زنا معاملہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔
عصمت دری کے الزامات کا سامنا کر رہے ہریانہ بی جے پی صدر موہن بڑولی کے ساتھ پی ایم مودی، تصویر@INCIndia
گزشتہ چند دنوں میں بی جے پی کے کچھ سرکردہ لیڈران پر عصمت دری کے الزامات متاثرین کے ذریعہ عائد کیے گئے ہیں اور پولیس نے ابتدائی کارروائی بھی کی ہے، لیکن اس معاملے میں ابھی تک پی ایم مودی خاموش ہیں۔ کانگریس لگاتار ان کی خاموشی پر سوال اٹھا رہی ہے، کیونکہ پارٹی نے نہ ہی ان ملزم لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے، اور نہ ہی کوئی بیان دیا گیا ہے۔ مہیلا کانگریس کی صدر الکا لامبا نے آج اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کیا جس میں حقائق سامنے رکھتے ہوئے پی ایم مودی اور بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا۔
الکا لامبا نے کہا کہ ’’جہاں ایک طرف ہریانہ بی جے پی صدر (موہن بڑولی) کے خلاف عصمت دری کے الزامات پر ایف آئی آر ہوئی ہے، وہیں مدھیہ پردیش میں بی جے پی لیڈر اجیت پال سنگھ چوہان کو خاتون کے ساتھ زنا کرنے کے سبب گرفتار کیا گیا ہے۔ ایسے ماحول میں خواتین کو انصاف دلانے کی ذمہ داری جس خاتون کمیشن پر ہے، وہ خاموش ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ملک کی بیٹیاں انصاف مانگ رہی ہیں، لیکن پی ایم مودی خاموش ہیں۔‘‘
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الکا لامبا نے کہا کہ بی جے پی لیڈران پر عصمت دری کے الزامات نئے نہیں ہیں، اور نہ ہی ان کے اعمال بد پر بی جے پی کی خاموشی نئی بات ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’ہریانہ کے بی جے پی ریاستی صدر موہن لال بڑولی پر اجتماعی عصمت دری کا الزام لگا ہے۔ ہریانہ کے بی جے پی ریاستی صدر نے سرکاری ملازمت دلوانے کا جھانسہ دے کر ایک لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کی، اس کی ویڈیو بنائی اور تصویریں کھینچیں۔ لیکن یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی اس طرح کے کئی معاملے سامنے آ چکے ہیں۔‘‘ الکا لامبا نے کچھ مثالیں بھی میڈیا کے سامنے پیش کیں، جو اس طرح ہیں:
-
بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی استحصال کا الزام لگا تھا۔
-
بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر پر بھی عصمت دری کا الزام لگا تھا۔
-
کرناٹک میں ’ماس ریپسٹ‘ پرجول ریونّا کو بی جے پی ٹکٹ دیتی ہے اور وزیر اعظم اس کی انتخابی تشہیر میں جاتے ہیں۔
-
ہماچل پردیش میں بی جے پی رکن اسمبلی ہنس راج پر ان کے ہی بوتھ صدر کی بیٹی نے فحش تصویر لینے اور جنسی استحصال کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔
-
اتر پردیش کے رکن اسمبلی رام دلارے بھی جنسی استحصال کے معاملے میں ملوث ہیں۔
-
سوامی چنمیانند کا معاملہ بھی جنسی استحصال سے جڑا ہوا ہے۔
-
بی ایچ یو میں ایک بیٹی کی عصمت دری ہوتی ہے، جس میں بی جے پی آئی ٹی سیل کے لیڈر شامل رہتے ہیں۔
الکا لامبا کا کہنا ہے کہ بی جے پی لیڈران جنسی استحصال کرنے کی ہمت اس لیے کر پا رہے ہیں کیونکہ ان لیڈروں کے ساتھ ان کی پارٹی کھڑی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’بی جے پی ترجمان نیہا شالنی کا الزام ہے کہ بی جے پی میں شکل و صورت دیکھ کر عہدے دیے جاتے ہیں۔ اگر پارٹی کی خواتین بی جے پی لیڈران کے کہنے پر سمجھوتہ نہیں کرتی ہیں تو ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’بی جے پی کی ایک دیگر ترجمان نکہت عباس نے بھی ایسا ہی الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی میں خواتین محفوظ نہیں ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وزیر اعظم کا ’بیٹی بچاؤ‘ کا نعرہ ڈھونگ ہے۔ سچ یہ ہے کہ بی جے پی لیڈران سے ہی بیٹیوں کو بچانا پڑ رہا ہے۔‘‘
مہیلا کانگریس صدر الکا لامبا نے پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ امت شاہ اور جے پی نڈّا کو بھی نشانے پر لیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی صدر جے پی نڈا جی، وزیر اعظم نریندر مودی جی اور امت شاہ جی… قانون آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ دباؤ بناتے ہیں اس لیے جرائم پیشوں پر کارروائی نہیں ہوتی اور بیٹیوں کو انصاف نہیں ملتا۔ بی جے پی کو ہریانہ کے ریاستی صدر موہن لال بڑولی کو ان کے عہدہ سے ہٹا دینا چاہیے۔‘‘
الکا لامبا نے پریس کانفرنس میں بی جے پی لیڈر رمیش بدھوڑی کے ذریعہ نازیبا الفاظ استعمال کیے جانے پر بھی اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی لیڈر رمیش بدھوڑی کی زبان بتاتی ہے کہ ان کی پارٹی میں خواتین کو لے کر کتنا عزت و احترام ہے۔ بدھوڑی کی نظر سڑکوں سے زیادہ ماں، بہن، بیٹیوں کے گالوں پر ہے۔ رمیش بدھوڑی کے سطحی بیانات پر خواتین نے اعتراض کیا، جس کے بعد انھیں معافی مانگنی پڑی، لیکن معافی کے بعد بھی رمیش بدھوڑی لگاتار قابل اعتراض بیان دے رہے ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’بی جے پی رمیش بدھوڑی کے ان بیانات پر خاموش ہے، بلکہ ایسی زبان کو حوصلہ بخش رہی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔