[ad_1]
انٹرنیشنل کریمنل ٹریبونل کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ جج ایم ڈی غلام مرتضیٰ مجومدار نے فریق استغاثہ کی عرضی پر سماعت کرنے کے بعد گرفتاری وارنٹ جاری کیا۔
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حیسنہ کی مشکلات دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ ملک کے انٹرنیشنل کریمنل ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے پیر کے روز شیخ حسینہ اور 11 دیگر لوگوں کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کر دیا ہے۔ ان میں سابق پولیس چیف اور فوجی جنرل بھی شامل ہیں۔ ان سبھی پر مبینہ جبراً گمشدگی کے معاملوں میں کردار نبھانے کا الزام ہے۔ یہ دوسری بار ہے جب آئی سی ٹی نے شیخ حسینہ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ سال اگست میں عوامی لیگ حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے ہی ملک میں حالات بہتر نہیں ہیں۔ شیخ حسینہ کو وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دینے کے لیے مجبور ہونا پڑا، اور پھر وہ ملک چھوڑ کر ہندوستان آ گئیں۔ اس وقت سے اب تک آئی سی ٹی ان کے خلاف 3 معاملے درج کر چکا ہے۔
آئی سی ٹی کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ جج ایم ڈی غلام مرتضیٰ مجومدار نے فریق استغاثہ کی عرضی پر سماعت کرنے کے بعد گرفتاری وارنٹ جاری کیا۔ پولیس انسپکٹر جنرل (آئی جی پی) کو شیخ حسینہ سمیت 12 لوگوں کو گرفتار کرنے اور 12 فروری کو انھیں ٹریبونل میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ سینکڑوں لوگوں کی جبراً گمشدگی کی شکایتوں سے جڑا ہے۔ اس معاملے میں حسینہ کے سابق دفاعی مشیر میجر جنرل (سبکدوش) طارق احمد صدیق اور سابق آئی جی پی بے نظیر احمد سمیت دیگر کا نام شامل ہے۔ صدیق ابھی حراست میں ہیں، وہیں احمد کو فرار مانا جا رہا ہے۔
آئی سی ٹی کے چیف پرازیکیوٹر محمد تیج الاسلام نے ملزمین کے ناموں کا انکشاف نہیں کیا تاکہ جانچ اور گرفتاری میں کوئی رخنہ نہ ہو۔ تیج الاسلام نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اس معاملے کی اگلی سماعت 12 فروری کو ہوگی۔ اگر جانچ رپورٹ تیار ہو جاتی ہے تو اسے اس دن پیش کیا جائے گا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر تب تک جانچ رپورٹ تیار نہیں ہو پائی تو لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں کو گرفتاری کی اسٹیٹس رپورٹ سونپنی ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link