ًمزاحیہ شاعری دلاور فگار

ایک نیا شاعر اپنے استاد کے پاس جا کر کہنے لگا کے استاد آج دن میں ایک شادی ہے جس میں مجهے سہرا پڑهنا ہے اور آج اک آدمی بھی مر گیا شام کو مجهے اسکا مرثیہ بھی پڑھنا ہے کلام میرے پاس ہے نہیں لہٰذا آپ لکھ دیں استاد نے اک کاغذ اٹها کر اسے بیچ سے موڑا اور ایک طرف سہرا لکھ دیا اور دوسری طرف مرثیہ لکھ دیا اب یہ حضرت شادی پہنچے اور کاغذ کو بیچ سےکهول کر سہرا پڑهنا شروع کر دیا تو اب ایک مصرع سہرے کا اور ایک مصرعہ مرثیے کا پڑها جا رہا ہے.ملا حظہ کریں..

اچهے میاں کا عقد ہوا ہے بہار میں
کہدو کسی سے پهول بچها دے مزار میں

روئے حسیں پے سہرے سے کیسی بہار ہے
اے موت جلد آ کہ تیرا انتظار ہے

دولها دلهن شریف گھرانے میں ہیں پلے
لائی حیات آئی قضا لے چلی چلے

نوشہ کو عروس بڑی ذی ہنر ملی
مرحوم کو حیات بڑی مختصر ملی

یا رب بنی کے ساتھ ہمیشہ بنا رہے
یہ کیا رہیں گے جب نہ رسول خدا رہے

نوشہ کو عروج وہ رب جلیل دے
اور اس کے وارثین کو صبر جمیل دے

دلاور فگار