کینیڈا میں ہندو مندر پر حملے کے بعد دہلی میں کینیڈین ہائی کمیشن کے باہر ہندو اور سکھ تنظیموں نے زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ’ہندو اور سکھ ایک ہیں‘ کے نعرے لگائے اور بیریگیڈس توڑنے کی کوشش کی
نئی دہلی میں واقع کینیڈین ہائی کمیشن کے سامنے اتوار (10 نومبر 2024) کو ہندو اور سکھ تنظیموں کے کارکنان نے زبردست احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے بعد دہلی کے چانکیہ پوری علاقے میں واقع کینیڈین مشن کے باہر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ بڑی تعداد میں دہلی پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور بیریئرز بھی لگا دیے گئے ہیں۔ مظاہرین، جن کا تعلق ہندو سکھ گلوبل فورم سے تھا، نے پولیس کے بیریئرز توڑنے کی بھی کوشش کی۔ اس دوران مظاہرین ’ہندو اور سکھ ایک ہیں‘ اور ’ہندوستان اپنے مندروں کی توہین برداشت نہیں کرے گا‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔
یہ احتجاج کینیڈا کے برامپٹن میں ایک ہندو مندر پر حملے کے بعد کیا گیا، جس میں خالصتان کے حامی گروپ نے مندر کے باہر توڑ پھوڑ اور احتجاج کیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’جان بوجھ کر کیا گیا حملہ‘ اور ’ہندوستانی سفارت کاروں کو ڈرانے کی بزدلانہ کوشش‘ قرار دیا۔ برامپٹن میں مندر پر حملے کے بعد وہاں کے ہندو اور سکھ برادری میں غصہ پایا جا رہا ہے۔
کینیڈین حکام نے برامپٹن میں مندر پر حملے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے چار افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں ایک کا نام اندرجیت گوسل ہے۔ گوسل کو ’سکھس فار جسٹس‘ (ایس ایف جے) کا چیف آپریٹیو مانا جاتا ہے۔ ایس ایف جے تنظیم پر ہندوستان میں پابندی عائد ہے اور گوسل پر ہتھیار سے حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔