کراچی: کھیلوں کی ثالثی عدالت نے امریکا کی خاتون ایتھلیٹ کو 12 برس بعد اولمپک برانز میڈل کا حقدار قرار دے دیا۔
کھیلوں کی ثالثی عدالت کے فیصلے کے مطابق 40 سالہ شینن راوبری لندن اولمپکس 2012 میں خواتین کی 15 سومیٹر کی دوڑ میں اب تیسری پوزیشن پرفائز ہوگئی ہیں۔
ٹریک اینڈ فیلڈ کی بدترین دوڑ تصورکیے جانے والے مذکورہ فائنل میں شریک 13 میں 5 ایتھلیٹس ڈوپنگ کی خلاف ورزیوں کے باعث نااہل قرارپائی تھیں، ان میں پہلی اور دوسری پوزیشن پانے والی ترکی کی اثلی کاکراور گمزی بلٹ بھی شامل تھیں۔
تیسری پوزیشن پرآنے والی ایتھوپین نژاد بحرین کی مریم یوسف جماما گولڈ میڈل کی مستحق قرار پائیں جبکہ چوتھی پوزیشن کی حامل روس کی تاتانیہ توما شوا دوئم رہ کرسلورمیڈل کی حقدار بنیں، پانچویں پوزیشن پرفائزایتھوپیا کی ابیبا آریگاوی برانزمیڈل پانے میں کامیاب رہیں۔
کھیلوں کی ثالثی عدالت نے ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت ثابت ہونے پر10 برس کی پابندی کے ساتھ 2012 سے 2015 کے دوران تاتانیہ کے ریکارڈز مسترد کردیے ہیں جس کی روشنی میں وہ لندن اولمپکس 2012 کے سلورمیڈل سے محروم ہوگئی ہیں تاہم ان کو3 اکتوبرتک فیصلے کےخلاف اپیل کاحق دیا گیا ہے۔
فیصلہ برقراررہنے پرابیبا سلورمیڈل جبکہ دوڑ میں چھٹی پوزیشن پرآنے والی شینن رابری برانز میڈل کی حقدار بنیں گی، وہ 15 سو میٹرکی دوڑ میں اولمپک میڈل جیتنے والی پہلی امریکی خاتون ایتھلیٹ ہوں گی۔
واضح رہے کہ قبل ازیں لندن اولمپکس ہی میں 8 سومیٹرزکی دوڑ میں 5 ویں پوزیشن پانے والی امریکا کی الیسیا مونٹانو حریفوں کی جانب سے ڈوپنگ کی خلاف ورزیوں کے سبب برانز میڈل کی حقدار قرارپائی تھیں۔