اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ٹربیونل اسلام آباد کی تبدیلی کیخلاف تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ جاری کیا جس میں الیکشن کمیشن کے دس جون کے ٹربیونل تبدیلی کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواستیں منظور کرلی گئیں ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹربیونل ٹرانسفر کی پرائیویٹ رسپانڈنٹس کی درخواستیں زیر التوا تصور ہونگی، الیکشن کمیشن درخواستوں پر قانون کے مطابق عدالتی ابزرویشن کی روشنی میں فیصلہ کرے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ٹربیونل تبدیلی کی درخواست پر جلد بازی میں کارروائی کی، متعصب ہونے کے معاملے پر بیان حلفی لئے بغیر کارروائی آگے بڑھائی ، درخواست گزاروں کو کیس پیش کرنے کا مناسب موقع نہ دینا الیکشن کمیشن کی ناکامی ہے اور یہ آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے لکھا کہ کیس ٹرانسفر کا اختیار سپر وائزری اور انتظامی نوعیت کا ہے، یہ اختیار تمام فریقین کو سن کر استعمال کیا جاسکتا ہے، مناسب ہوگا الیکشن کمیشن ٹرانسفر کے فیصلے کو دوبارہ دیکھے اور فیصلہ کرے کیونکہ ٹربیونل ٹرانسفر کیس میں فریقین کو سنا نہیں گیا اس لیے یہ فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ تینوں ایم این ایز انجم عقیل خان ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، راجہ خرم نواز کی درخواستیں زیر التوا تصور ہوں گی ، الیکشن کمیشن عدالتی ابزرویشنز کو مدنظر رکھ کر تینوں درخواستوں پر دوبارہ فیصلہ کرے۔