سرد موسم میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے تاہم اس کا باقاعدہ استعمال بے حد غذائیت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔
سردیوں میں اکثر افراد مونگ پھلی کھانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن کیا آپ مونگ پھلی کے ان حیرت انگیز فوائد سے واقف ہیں؟
امراض قلب سے محفوظ
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے دل کی کسی بھی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں کیونکہ مونگ پھلی میں ایسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو صحت مند دل کے لیے ضروری ہیں۔
وزن کم کرنے میں مدد
وزن کم کرنے کے خواہاں افراد کے لیے مونگ پھلی ایک بہترین غذا ہے کیونکہ مونگ پھلی پروٹین اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے، جو اسے تیل سے بنے ہوئے کھانوں کا صحت مند متبادل بناتی ہے۔ اس طرح مونگ پھلی کا باقاعدگی سے استعمال آپ کو پیٹ بھرنے اور بھوک کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے جس کی وجہ سے آپ کا وزن کم ہوسکتا ہے۔
دماغ کو تیز کرنے میں مدد
صحت مند اور تیز دماغ کے لیے آپ کو وٹامن بی 1جیسے غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق جب آپ مونگ پھلی کھاتے ہیں تو آپ کا جسم ان غذائی اجزاء سے بھر جاتا ہے جس کی وجہ سے آپ کا دماغ تیز ہو جاتا ہے۔
مضبوط ہڈیاں
بڑھاپا ہمارے جسم میں موجود کئی ہڈیوں کو کمزور کرنے کا سبب بنتا ہے لہذا اس سے پہلے کہ آپ کی ہڈیاں اپنی طاقت کھونے لگیں، آپ کو صحت مند غذا جیسے مونگ پھلی کھانے پر توجہ دینی چاہیے۔ ماہرین کے مطابق مونگ پھلی فاسفورس سے بھرپور ہوتی ہے جبکہ اس میں موجود غذائی اجزاء اور دیگر وٹامنز آپ کی ہڈیوں کی مضبوطی کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
اچھی جلد
مونگ پھلی بہتر اور چمکدار جلد کو یقینی بنانے میں مدد کرتی ہے کیونکہ اس میں وٹامن بی 3 اور اینٹی آکسیڈینٹ اولیک ایسڈ جیسے غذائی اجزاء نہ صرف چہرے کی جھریوں کو روکنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ جلد کی مختلف بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔
نظر میں بہتری
جب آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے کی بات آتی ہے تو، سبزیاں اور مونگ پھلی بہترین غذا ہیں جن کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود زنک جسم کو وٹامن اے کو ٹرانسفر کرنے میں مدد کرتا ہے جو صاف بینائی کے لیے ضروری ہے۔
کینسر کے خطرے کو کم کرنا
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے کیونکہ مونگ پھلی میں موجود پروٹین اور وٹامن ای انسانی جسم کو کینسر جیسے مرض سے محفوظ رکھتے ہیں۔
ذیابیطس سے محفوظ
چونکہ مونگ پھلی میں شوگر کی مقدار نہیں ہوتی اس لیے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔