اسلام آباد: پی ٹی آئی کے وکلاء کو اڈیالہ جیل میں داخلے سے روکنے کی انکوائری کے لیے کمیشن قائم کردیا گیا، عدالت نے کہا ہے کہ غیر جانبدار جائزے کیلئے ضروری ہے کہ عدالت اپنے آنکھ اور کان تعینات کرے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلاء کو اڈیالہ جیل داخلے سے روکنے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وکلاء کی شکایات کے حوالے سے جیل انتظامیہ اور وکلاء کے بیانات میں تضاد ہے، غیر جانب دار جائزے کیلئے ضروری ہے کہ عدالت اپنے آنکھ اور کان تعینات کرے، عدالت تین وکلاء پر مشتمل لوکل کمیشن قائم کرتی ہے، کمیشن میں ذوپاش خان، مبین اعوان اور زوہیب گوندل ایڈووکیٹ شامل ہوں گے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہر عدالتی تاریخ پر کوئی ایک کمشنر اڈیالہ جیل جا کر جائزہ لے گا، کمیشن ہر عدالتی تاریخ پر ایک کمشنر دستیابی کو یقینی بنائے گا، لوکل کمشنر عدالتی تاریخ پر وکلاء کیساتھ اڈیالہ جیل جائے گا، جیل، عدالت یا ملزم تک رسائی میں دشواری پیش آتی ہے تو لوکل کمشنر عدالت کو رپورٹ کرے گا۔
جج نے تحریر کیا ہے کہ لوکل کمشنر کو اڈیالہ جیل کے ہر دورے پر 10 ہزار روپے ادا کیے جائیں گے، وکلاء کی گاڑیوں کو جیل کے باہری دروازے پر نہیں روکا جائے گا، وکلاء کو جیل کے اندرونی دروازے تک گاڑیاں لے جانے کی اجازت ہوگی، جیل حکام 10 منٹ کے اندر سکیورٹی چیکنگ مکمل کرنے کے پابند ہوں گے، گاڑی سے اترنے کے بعد وکلاء کو سیدھا کمرہ عدالت لے جایا جائے گا، وکلاء کو کمرہ عدالت کے سوا کسی دوسرے کمرے میں انتظار نہیں کرایا جائے گا وکلاء اور انڈر ٹرائل قیدی کی بات چیت پرائیویسی میں ہوگی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خفیہ آڈیو ریکارڈنگ ڈیوائسز سے متعلق سپرنٹنڈنٹ جیل سے بیان حلفی بھی طلب کیا جائے گا، لوکل کمشنر ملزم کی درخواست پر وکلاء سے مشاورت کے دوران بھی موجود رہ سکتا ہے، یہ تمام احکامات صرف انہی وکلاء پر لاگو ہوں گے جن کا وکالت نامہ ٹرائل کورٹ میں جمع ہو گا، وکالت نامہ رکھنے والے وکلاء اپنے ساتھ 3 معاونین کو بھی جیل لے جا سکیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریر کیا کہ یہ احکامات صرف ایک مقدمے سے متعلق نہیں ہیں ان احکامات کا اطلاق تمام جیل ٹرائل کے مقدمات پر ہوگا، بانی پی ٹی آئی کے وکلاء کی درخواست ان احکامات کے ساتھ نمٹائی جاتی ہے۔