اس نایاب بیماری کا واحد علاج ’زولگینسما‘ نامی انجیکشن ہے جو کہ کافی مہنگا ہے۔ اس انجیکشن کو لگانے کے لیے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) نے 14 کروڑ 20 لاکھ روپے کا خرچ بتایا ہے۔
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
اسپائنل مسکولر ایٹروفی (ایس ایم اے) نامی ایک نایاب بیماری میں مبتلا 11 ماہ کی ایک چھوٹی سی بچی کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں مرض سے متعلق یہ جانکاری دی گئی ہے کہ اس بیماری میں فالج اور سانس بند ہونے جیسے مسائل کی وجہ سے 24 ماہ کی عمر تک مریض کی موت ہو جاتی ہے۔ جان بچانے کے لیے وقت کافی کم ہے اور علاج کے اخراجات اتنے زیادہ ہیں کہ ایک عام آدمی اس کا انتظام نہیں کر سکتا۔ اس بیماری کا واحد علاج ’زولگینسما‘ نامی انجیکشن ہے جو کہ کافی مہنگا ہے۔ اس انجیکشن کو لگانے کے لیے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) نے 14 کروڑ 20 لاکھ روپے کا خرچ بتایا ہے۔ سپریم کورٹ میں بچی کی جانب سے یہ عرضی اس کی ماں نے داخل کی ہے۔
عرضی میں بتایا گیا ہے کہ بچی کے والد ایئر فورس میں نان کمیشنڈ آفیسر ہیں۔ حالانکہ فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کے علاج کا انتظام تو ہے لیکن اس نایاب بیماری کے علاج میں ہونے والے اخراجات انہیں نہیں دیے جا رہے ہیں۔ ان کے والد نے فوجیوں کے درمیان کراؤڈ فنڈنگ (باہمی تعاون سے علاج کے لیے رقم اکٹھا کرنا) کی اجازت مانگی لیکن اعلیٰ افسران نے اس کے لیے منع کر دیا۔ سبھی یونٹوں کو میسج ضرور بھیجا گیا لیکن اس سے زیادہ فائد نہیں ہوا۔ ساتھ ہی عرضی گزار نے یہ بھی بتایا کہ بیکانیر میں اسی نایاب بیماری میں مبتلا ایک بچے کے والد استاذ تھے۔ ان کے محکمہ نے سبھی تعلیمی کارکنان کو پیغام بھیجا۔ ان کی رضامندی سے سب کی تنخواہ سے 60-60 روپے کاٹ کر بچے کے علاج کے لیے ضروری رقم جمع کر دی گئی۔ لیکن فضائیہ نے فوجیوں کو کسی بھی طرح کا میسج بھیجنے سے منع کر دیا ہے۔ بچی کے اہل خانہ کو خود ہی فوجیوں سے مدد مانگنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
عرضی گزار نے سپریم کورٹ سے معاملے میں فوری طور پر مداخلت کی گزارش کرتے ہوئے عرضی میں آرٹیکل 14 (قانون کی نظر میں مساوات) اور آرٹیکل 21 (زندگی کا حق) کا حوالہ دیا گیا ہے۔ عرضی گزار کی مانگ ہے کہ عدالت مرکزی حکومت سے علاج کا خرچ اٹھانے کو کہے یا پھر وزرات دفاع اور فضائیہ کے سربراہ کو ہدایت دے کے وہ فوجیوں کو کراؤڈ فنڈنگ کے لیے میسج بھیجیں۔ ساتھ ہی مرکز کو ’زولگینسما‘ انجیکشن کی جلد فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری قدم اٹھانے کو کہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔