[ad_1]
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم کے 11 عزائم کھوکھلے ہیں، اگر بدعنوانی کے تئیں زیرو ٹولرنس ہے تو پھر اڈانی پر بحث کیجیے۔
لوک سبھا میں ہندوستانی آئین پر 13 اور 14 دسمبر کو بحث ہوئی جس میں برسراقتدار طبقہ اور حزب اختلاف کے لیڈران نے کھل کر اپنی اپنی باتیں رکھیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج دوسرے دن آخر میں آئین پر بحث کا جواب دیا اور ایک طویل تقریر لوک سبھا میں کی۔ حالانکہ اس تقریر میں کچھ بھی نیا دیکھنے کو نہیں ملا۔ پہلے کی تقریروں کی طرح ہی وہ کانگریس اور اس کے نئے پرانے لیڈران کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔ اس پر کانگریس جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’وزیر اعظم نے پوری طرح سے بور کر دیا۔‘‘
پرینکا گاندھی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر پر اپنا یہ رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم جی نے ایک بھی نئی چیز نہیں بولی۔ بور کر دیا پوری طرح سے۔ مجھے دہائیوں بعد یہ احساس ہوا کہ اسکول میں ریاضی کا جو ڈبل پیریڈ ہوتا تھا، میں اس میں بیٹھی ہوئی ہوں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’نڈا جی بھی ہاتھ مَل رہے تھے۔ جب مودی جی نے ان کی طرف دیکھا تو اچانک اس طرح ایکٹنگ کرنے لگے جیسے کہہ رہے ہوں کہ میں سن رہا ہوں۔ امت شاہ اپنا سر سہلا رہے تھے، پیوش جی بھی ایسا لگ رہا تھا جیسے سونے والے ہیں۔‘‘
پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم کی طویل تقریر کو نہ صرف بوریت ٹھہرایا، بلکہ اپنے لیے ایک نیا احساس بھی بتایا۔ ساتھ ہی وزیر اعظم کے 11 عزائم کو کھوکھلا قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرے لیے تو یہ ایک نیا احساس تھا۔ میں نے سوچا تھا کہ وزیر اعظم جی کچھ نیا بولیں گے، کچھ اچھا بولیں گے۔ ان کے کھوکھلے 11 عزائم۔ اگر بدعنوانی کے تئیں زیرو ٹولرنس ہے تو اڈانی پر بحث تو کیجیے۔‘‘
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آئین پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے بیشتر کانگریس اور اس کے لیڈران کو ہدف تنقید بناتے رہے اور قبل کی مانند پرانی باتوں کا تذکرہ کرتے دکھائی دیے۔ پنڈت جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی کی وہ خامیاں شمار کراتے رہے اور ایمرجنسی کا ذکر بھی کرنا نہیں بھولے۔ انھوں نے اپنی تقریر کے آخر میں 11 عزائم رکھے اور کہا کہ اس کے مطابق وہ ملک کو آگے لے جائیں گے۔
[ad_2]
Source link