[ad_1]
حکومت زراعت اور کسانون کے تئیں حساس رویہ اپنائے جس سے کسان خوشحال ہوںلیکن ابھی تک حکومت کے ذریعہ گنا قیمتوں کا اعلان نہ کرنا مایوس کن ہے۔
بھارتیہ کسان یونین(بی کے یو) سنیکت مورچہ کے قومی صدر نریش چودھری نے کہاکہ اترپردیش کی معیشت گنا اور چینی صنعت پر ٹکی ہے۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ گنے کی نہ ہولی جلائیں اور نہ ہی دودھ فصل پروڈکٹ کو سڑکوں پر پھینکیں۔
نوگاواں سادات میں ہفتہ کو منعقد کسان پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے قومی صدر نے موجودہ 2024۔25 کے سیشن میں گنا قیمتوں میں اضافے کو اونٹ کے منھ میں زیرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گنا اور چینی صنعت ریاستی معیشت کی بنیاد ہیں۔ ملک میں اگائے جانے والے گنے کے کل رقبے میں 48فیصدی حصے داری تنہا اترپردیش کی ہے اور یہ کل پروڈکشن میں 50فیصدی کا کردار ادا کرتا ہے۔
نریش چودھری نے کہا کہ ریاست میں 44اضلاع میں 37لاکھ کسانوں کے 2.67 کروڑ کنبے کی روزی روٹی کا اہم ذریعہ گنے کی کھیتی ہے۔ رواں مالی سال 29.66 لاکھ ہیکٹر میں گنے کی کھیتی ہوئی اور پروڈکشن بھی بڑھ کر 84.05ٹن فی ہیکٹر تک پہنچ گیا ہے۔ جبکہ سال2019۔20 میں ریاست میں گنے کا رقبہ26.79 لاکھ ہیکٹر اور پروڈکشن81.10ٹن فی ہیکٹر تھا۔
انہوں نے حکومت سے گنے کی قیمت 450روپئے فی کوئنٹل بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گنا کسانوں کی خاص طور سے جو دقتیں ہیں اخراجات کو پیش نظر رکھتے ہوئے صحیح قیمت اور وقت پر گنا قیمتوں کی ادائیگی، گنا پرچیوں میں اصلاحات اور کم تول کو روکنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔
اس معاملے میں چینی ملوں کی منمانی برقرار ہے۔ کم تول پہلے بھی ہوتا تھا اور اب بھی جاری ہے۔ وہیں ادائیگی کے معاملے میں کچھ چینی ملوں کا رویہ ابھی نہیں صحیح ہوا ہے۔ حکومت زراعت اور کسانون کے تئیں حساس رویہ اپنائے جس سے کسان خوشحال ہوں۔ لیکن ابھی تک حکومت کے ذریعہ گنا قیمتوں کا اعلان نہ کرنا مایوس کن ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link