[ad_1]
جسٹس نریمن نے کہا کہ ’’پلیسز آف ورشپ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کو سختی سے لاگو کیا جانا چاہیے تاکہ آئے دن ملک میں ہو رہے مذہبی مقامات پر تنازعات اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکا جا سکے۔‘‘
سپریم کورٹ کے سابق جج اور معروف قانون داں جسٹس آر ایف نریمن نے رام جنم بھومی اور بابری مسجد معاملے کے متعلق 2019 میں سپریم کورٹ کے ذریعہ دیے گئے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو انصاف کا مذاق بتایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایودھیا مقدمہ کا فیصلہ سیکولرزم کے اصول کے ساتھ انصاف نہیں کرتا ہے۔ مذکورہ بالا باتیں جسٹس نریمن نے سابق چیف جسٹس اے ایم احمدی کی یاد میں قائم احمدی فاؤنڈیشن کے افتتاحی لکچر میں کہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایک مثبت پہلو بھی ہے کہ اس میں پلیسز آف ورشپ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کو برقرار رکھا گیا ہے۔ 2019 کے ایودھیا فیصلے میں برقرار رکھے گئے اس پلیسز آف ورشپ ایکٹ کو سختی سے لاگو کیا جانا چاہیے۔ اس ایکٹ کو سختی سے لاگو کرنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ ملک میں ہو رہے مذہبی مقامات پر تنازعات اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکا جا سکے گا۔
جسٹس نریمن نے سالوں پرانے تنازعہ سے متعلق عدالت کے ذریعہ پاس کیے گئے مختلف احکامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری عاجزانہ رائے میں انصاف کا ایک بڑا مذاق یہ تھا کہ ان فیصلوں میں سیکولرزم کو اس کا حق نہیں دیا گیا۔‘‘ اس معاملہ میں 9 نومبر 2019 کو پانچ ججوں کی بنچ نے حتمی فیصلہ سنایا تھا۔ جسٹس نریمن نے مسجد کے انہدام کو غیر قانونی ماننے کے باوجود رام مندر کے لیے متنازعہ زمین دینے سے متعلق عدالت کی طرف سے دی گئی دلیل سے بھی اختلاف کیا۔
جسٹس نریمن نے ملک کے موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہم دیکھتے ہیں کہ پورے ملک میں کشیدگی کا ماحول پیدا کرنے والے لوگ ابھر رہے ہیں۔ مسجدوں کے ساتھ ساتھ درگاہوں کے خلاف بھی جگہ جگہ مقدمے درج کیے جا رہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ سب اقدام فرقہ وارانہ کشیدگی اور بدامنی کو جنم دے سکتا ہے اور یہ عبادت گاہوں سے متعلق آئین کے خلاف ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ‘ کے حوالے سے جو فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا تھا اسے تمام ضلعی کورٹ اور ہائی کورٹ میں پڑھا جانا چاہیے۔ تمام سماج دشمن عناصر کو کچلنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link