اٹالا مسجد کے تنازع پر اویسی نے کہا کہ عوام کو غیر ضروری جھگڑوں میں الجھایا جا رہا ہے۔ مسجد انتظامیہ نے عدالت میں کہا کہ جائیداد ہمیشہ سے مسجد رہی ہے
جون پور کی اٹالا مسجد / سوشل میڈیا
جون پور کی اٹالا مسجد / سوشل میڈیا
الہ آباد جونپور کی تاریخی اٹالا مسجد کو متنازع بنانے کی کوشش اب الہ آباد ہائی کورٹ تک پہنچ چکی ہے۔ مسجد انتظامیہ نے ضلعی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ موجودہ مسجد کی جگہ پہلے اٹلا دیوی مندر تھا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس تنازع پر سخت ردعمل دیا۔
یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب رواں سال سوراج واہنی ایسوسی ایشن نے جونپور ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسجد کی جگہ پہلے ایک مندر تھا۔ تاہم، مسجد کے وقف کی طرف سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’’مدعی کو مقدمہ دائر کرنے کا کوئی حق نہیں۔ یہ متنازع جائیداد ہمیشہ سے مسجد کے طور پر استعمال ہوتی آئی ہے اور کبھی کسی دوسرے مذہب کے قبضے میں نہیں رہی۔‘‘
وقف کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ اٹالا مسجد کا قیام 1398 میں ہوا اور اس کے بعد سے یہاں مسلم برادری نمازِ جمعہ سمیت باقاعدہ نماز ادا کرتی آئی ہے۔ اس مقدمے کی اگلی سماعت 9 دسمبر 2024 کو الہ آباد ہائی کورٹ میں ہوگی، جہاں عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ اس تنازع کو کس طرح حل کیا جائے۔
دریں اثنا، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس تنازع پر سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ہندوستان کے لوگوں کو ایسے تاریخی جھگڑوں میں الجھایا جا رہا ہے جہاں ان کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ اویسی نے مزید کہا، ’’کوئی بھی ملک مہا شکتی نہیں بن سکتا اگر اس کی 14 فیصد آبادی ایسے دباؤ کا سامنا کرتی رہے۔‘‘ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ان تنازعات کے پیچھے کارفرما ہے اور مطالبہ کیا کہ عبادت گاہ ایکٹ کی حفاظت کی جائے۔