[ad_1]
آر بی آئی نے 23ویں مہینے بھی ریپو ریٹ 6.50 فیصد پر برقرار رکھا، شکتی کانت داس نے کہا کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے ریپو ریٹ میں کمی نہیں کی گئی
نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ایک بار پھر ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس نے اپنی آخری مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس بار بھی ریپو ریٹ 6.50 فیصد پر برقرار رہے گا۔ یہ 23واں مہینہ ہے جب ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ آخری بار فروری 2023 میں ریپو ریٹ کو 6.25 فیصد سے بڑھا کر 6.50 فیصد کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے یہ سطح جوں کی توں ہے۔
آر بی آئی گورنر نے کہا کہ مرکزی بینک نے 4 کے مقابلہ 2 کی اکثریت سے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ اقتصادی حالات میں ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے کا مقصد مہنگائی پر قابو پانا ہے اور قیمتوں کی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مہنگائی کو قابو میں رکھنا مرکزی بینک کی اولین ترجیح ہے، اس لیے ریپو ریٹ میں کمی نہیں کی گئی۔
شکتی کانت داس نے اس موقع پر کہا کہ ریپو ریٹ کا مستحکم رہنا موجودہ اقتصادی حالات کے لحاظ سے ایک محتاط اور متوازن نقطہ نظر کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے مناسب اقدامات نہیں کیے جاتے، ریپو ریٹ میں تبدیلی کی ضرورت نہیں محسوس کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیمتوں کا استحکام معاشرتی فلاح کے لیے انتہائی اہم ہے اور اس پر مکمل توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) ہر دو ماہ بعد اپنی میٹنگز کرتی ہے جس میں گورنر شکتی کانت داس سمیت 6 ممبران شامل ہوتے ہیں۔ اس کمیٹی میں مہنگائی سمیت دیگر مالیاتی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ ریپو ریٹ کا براہ راست اثر بینکوں کے قرضوں پر پڑتا ہے، یعنی جب ریپو ریٹ میں کمی کی جاتی ہے تو قرضوں کی ای ایم آئی کم ہو جاتی ہے اور جب ریپو ریٹ بڑھتا ہے تو ای ایم آئی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ریپو ریٹ ایک اہم مالیاتی اوزار ہے جسے مرکزی بینک ملک کی اقتصادی صورتحال اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
ریپو ریٹ وہ شرح ہے جس پر مرکزی بینک تجارتی بینکوں کو قرضہ فراہم کرتا ہے۔ جب ریپو ریٹ بڑھایا جاتا ہے تو بینکوں کو زیادہ سود پر قرضہ ملتا ہے، جس کا اثر صارفین کے لیے قرضوں کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ اس کے برعکس جب ریپو ریٹ کم کیا جاتا ہے تو بینکوں کو کم سود پر قرضہ ملتا ہے اور صارفین کے لیے قرضے سستے ہو جاتے ہیں۔ اس طرح، ریپو ریٹ اقتصادی ترقی اور مہنگائی پر اثرانداز ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link