[ad_1]
ایک مختصر مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ’سلیپ اپنیا‘ میں مبتلا افراد میں امراض چشم اور خصوصی طور پر ’میکولر ڈیجنریشن‘ (Macular degeneration) ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں 225 رضاکاروں پر تحقیق کی گئی۔
تمام رضاکاروں کی عمریں 50 سال سے زائد تھیں اور انہیں ’سلیپ اپنیا‘ کا مسئلہ درپیش تھا۔
ماہرین نے رات کو نیند کے دوران تمام رضاکاروں میں آکسیجن کی سطح جانچی اور پھر ان میں امراض چشم اور خصوصی طور پر ’میکولر ڈیجنریشن‘ (Macular degeneration) کی سطح کو بھی دیکھا۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد کو ’سلیپ اپنیا‘ کے دوران شدید آکسیجن کی کمی ہوتی ہے، ان میں ’میکولر ڈیجنریشن‘ ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ’میکولر ڈیجنریشن‘ کا آکسیجن سے گہرا تعلق ہے، سانس لینے میں مشکل اور دماغ کو آکسیجن کی کم فراہمی کی وجہ سے ’میکولر ڈیجنریشن‘ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
یہاں یہ واضح رہے کہ ’میکولر ڈیجنریشن‘ (Macular degeneration) پردہ بصارت کے مرکزی حصے ’ میکولا’(Macula) کے متاثر ہونے سے ہونے والی بیماری ہے۔
’میکولا‘ کا دیکھنے کے کام میں اہم کردارہوتا ہے، تقریبا 80 فیصد دیکھنے کی سرگرمیاں اس کے صحیح ہونے پر منحصر ہوتی ہیں۔
اسی طرح سلیپ اپنیا نیند میں سانس لینے میں دشواری کی سنگین بیماری ہے، سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اس بیماری کو اوبیسٹریکٹیو سلیپ اپنیا اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ سینٹرل سلیپ اپنیا کے برعکس اس عارضے میں دماغ جسم کو سانس نہ لینے کی ہدایت کرتا ہے۔
یہ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب سانس کی نالی، کمزور، بھاری یا پرسکون نرم ٹشوز کے باعث بلاک ہوجاتی ہے۔
[ad_2]
Source link