[ad_1]
جون-جولائی میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کے بعد فرانس کی نیشنل اسمبلی تین اہم دھڑوں میں منقسم ہو چکی ہے۔ کسی بھی ایک کو واضح اکثریت نہیں ملی ہے۔ ستمبر میں میکروں نے برنیئر کو حکومت بنانے کے لیے کہا تھا۔ مارِن لے پین نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی حکومت کو گرانے کے حق میں ووٹ دے گی۔ انہوں نے بارنیئر پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے مطالبات کو نظر انداز کیا ہے۔ وہیں بائیں بازو کے اتحاد نے اس بجٹ کو سخت بجٹ قرار دیتے ہوئے مکالمہ کی کمی اور پارلیمانی کام کاج کو نظر انداز کرنے کی شدید تنقید کی ہے۔
واضح ہو کہ فرانس کی پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تجویز پاس ہونے کے لیے 288 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بائیں بازو اور دور دراز کی پارٹیوں کے پاس ملاکر 330 سے زیادہ ووٹ ہیں۔ حالانکہ کچھ رکن پارلیمنٹ ووٹنگ کا بائیکاٹ بھی کر سکتے ہیں۔
[ad_2]
Source link