اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مارشل لاء نافذ کر کے صدر مواخذہ کی کارروائی سے بچنا چاہتے ہیں۔ لی جے مینوگ نے کہا کہ تاریخ میں مارشل لاء کو ’مکمل آمریت‘ کہا جاتا ہے اور اس کے نتائج بھی بہت بُرے ثابت ہوتے ہیں۔
جنوبی کوریا میں منگل (3 دسمبر 2024) کو صدر یون سک یول نے ایمرجنسی مارشل لاء کا اعلان کر دیا۔ صدر نے اپوزیشن پر پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنے، شمالی کوریا سے ہمدردی کرنے اور حکومت کو مفلوج بنانے والی سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ جانکاری ایک ٹیلی ویژن بریفنگ کے دوران دی گئی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جنوبی کوریا کس حد تک سیاسی بحران کا شکار ہے۔ صدر یون سُک یول، جنہوں نے 2022 میں اقتدار سنبھالا تھا، کو صدر بننے کے بعد سے ہی اپوزیشن کے زیر کنٹرول نیشنل اسمبلی سے مسلسل چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ انہوں نے مارشل لاء لگانے کے اپنے فیصلہ کو ملک کے آئینی نظام کے تحفظ کی بقاء کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
ایک ماہ قبل ڈیموکریٹک پارٹی آف کوریا کی قیادت میں اپوزیشن کی جانب سے صدر یون سک یول پر اقتدار کے اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق مواخذہ کی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مارشل لاء نافذ کر کے صدر مواخذہ کی کارروائی سے بچنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر لی جے مینوگ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں مارشل لاء کو ’مکمل آمریت‘ کہا جاتا ہے اور اس کے نتائج بھی بہت بُرے ثابت ہوتے ہیں۔
اپوزیشن کے ذریعے لگائے گئے الزامات کو صدر یون کے دفتر نے جھوٹا اور بے بنیاد بتاتے ہوئے سرے سے خارج کر دیا۔ ساتھ ہی کہا کہ اپوزیشن عوام کی رائے کو متاثر کرنے کے لیے اس طرح کا جھوٹ پھیلا رہی ہے۔ وزیر اعظم ہان ڈوک سو نے بھی اپوزیشن کے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی کوریا اس طرح کے اقدامات کو قبول نہیں کرے گا۔ صدر یون اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہو گئے جب یون سال 1987 کے بعد پہلے ایسے صدر بنے جو نئی پارلیمانی مدت کی افتتاحی تقریب میں شامل نہیں ہوئے۔ ان کے دفتر نے جاری پارلیمانی تحقیقات اور مواخذے کی کارروائی کی دھمکیوں کو ان کی غیر حاضری کی وجہ قرار دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔