[ad_1]
کراچی کے آسمان پر اس وقت ایک وسیع سحر انگیز شمسی ہالہ دیکھا جارہا ہے، جسے انگریزی میں ’’سن ہالو‘‘ کہا جاتا ہے۔
ماہرین موسمیات کے مطابق اس وقت شہر کے اوپر اونچائی والے سائرس بادل موجود ہیں، جس میں موجود آئس کرسٹل سورج کی روشنی کو منتشر کر رہے ہیں، جس کے باعث یہ مناظر دیکھے جارہے ہیں۔
شمسی ہالہ کیا ہے؟
شمسی ہالہ، جسے ’’22 ڈگری ہالو‘‘ بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک نظری رجحان ہے جو فضا میں پھیلے ہوئے لاکھوں ہیکساگونل آئس کرسٹل میں سورج کی روشنی کے انعکاس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ ہالہ سورج یا چاند کے گرد تقریباً 22 ڈگری رداس کے ساتھ ایک انگوٹھی کی شکل اختیار کرجاتا ہے۔
شمسی ہالہ کہاں بنتا ہے؟
دائرے کی صورت میں یہ ہالے خاص طور پر سائرس بادلوں سے تیار ہوتے ہیں۔ یہ بادل دیگر بادلوں کی نسبت پتلے اور الگ الگ ہوتے ہیں اور بیس ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر فضا میں بہت اوپر ہوتے ہیں۔
شمسی ہالے کے ظاہر ہونے کی کیا وجہ ہے؟
شمسی ہالے کا یہ منظر اس وقت رونما ہوتا ہے جب سورج کی روشنی برف کے کرسٹل سے منعکس ہوتی ہے۔ اس کے انعکاس کے وقت ہالہ مختلف رنگوں میں بھی بٹ سکتا ہے۔ کرسٹل پرزم اور آئینے کی طرح کام کرتے ہیں اور خود پر پڑنے والی روشنی کو مخصوص سمت میں منعکس کرتے ہیں۔
شمسی ہالے جیسے ماحولیاتی نظری مظاہر کو موسم کا حال جاننے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ موسمیاتی آلات کی ترقی سے پہلے موسم کی پیش گوئی کرنے کا ایک تجرباتی ذریعہ تھا۔ اس ہالے سے اس بات کی نشاندہی کی جاتی تھی کہ بارش اگلے 24 گھنٹوں کے اندر ہوگی۔
شمسی ہالہ کیسا دکھائی دیتا ہے؟
شمسی ہالہ صحیح زاویے سے دیکھا جائے تو بالکل قوس قزح کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ بعض اوقات یہ صرف سفید رنگ میں دکھائی دیتا ہے لیکن اکثر اسپیکٹرم کے رنگوں کے ساتھ بھی واضح طور پر موجود ہوتے ہیں۔ یہ ان لاکھوں کرسٹل کی اجتماعی جھلک ہوتی ہے جو روشنی کو مخصوص سمت میں منعکس کررہے ہوتے ہیں۔
[ad_2]
Source link