آسٹریلیائی حکومت نے 16 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کو منظوری دے دی ہے۔ پابندی کا یہ معاملہ پوری دنیا میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
آسٹریلیا نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے ملک میں 16 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔ اس فیصلے کی سوشل میڈیا سائٹ ‘ایکس’ کے مالک اور دنیا کے امیر ترین کاروباری ایلن مسک نے شدید تنقید کی۔ جس پر آسٹریلیائی وزیر اعظم اینتھنیز البنیز نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 16 سال سے کم عمر کے بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کے معاملے میں مسک کے ذریعہ تنقید کرنا سوشل پلیٹ فارم کے لیے ایک ایجنڈا کو آگے بڑھانے جیسا ہے۔ حالانکہ انہوں نے اشارہ بھی دیا کہ وہ اس ہفتہ نافذ کی گئی پابندی کے بارے میں ایلن مسک سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
آسٹریلیا نے جمعرات کو دیر رات بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کو منظوری دے دی۔ سوشل میڈیا پر پابندی کا یہ معاملہ اس وقت پوری دنیا میں موضوع بحث ہے۔ آسٹریلیائی حکومت نے بگ ٹیک کو نشانہ بنانے والے سب سے سخت قوانین میں سے ایک کو نافذ کرتے ہوئے پوری دنیا کے لیے ایک بنچ مارک قائم کر دیا ہے۔ اس پابندی کے بارے میں بائیں بازو کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ دنیا میں سب سے آگے ہے۔ آسٹریلیا کے اہم معاون کے مطابق یہ فیصلہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو خراب کر سکتا ہے۔
‘ایکس’ کے سی ای او ایلن مسک نے گزشتہ مہینہ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ آسٹریلیا کے وزیر اعظم کے ذریعہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی لگانے کا مطلب انٹرنیٹ پر کنٹرول کرنا ہے۔ جو ایک بیک ڈور پالیسی کی طرح ہے۔ اس معاملے پر جب اتوار (30 نومبر) کو البنیز سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سوشل میڈیا پابندی کے بارے میں مسک سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں تو انہوں نے کہا “ہم کسی سے بھی بات کریں گے”۔ انہوں نے آگے کہ ایلن ان کے پاس ایک ایجنڈا ہے، وہ ایکس کے مالک کے طور پر اسے آگے بڑھانے کے حقدار ہیں۔
آسٹریلیا میں سوشل میڈیا پر پابندی لگانے والا قانون انسٹا گرام اور فیس بُک کے مالک میٹا سے لے کر ٹک ٹاک تک کی قد آور ٹیک کمپنیوں کو نابالغوں کو لاگ اِن کرنے سے روکنے کے لیے مجبور کرتا ہے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہوئے پائے گئے تو ان پر 270 کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا جائے گا۔ یہ قانون جنوری میں شروع ہوگا اور پابندی ایک سال میں موثر ہو جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔