گھوٹالہ میں پھنسے کالجوں کے منتظمین پر الزام ہے کہ انھوں نے مارک شیٹ میں موجود اس خامی کا فائدہ اٹھایا جس میں طلبا کی تصویر اور والد کے نام شامل ہیں لیکن جنس کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے آگرہ واقع ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی سے منسلک ایک حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس یونیورسٹی میں اس وقت سیمسٹر امتحان چل رہے ہیں۔ اس امتحان کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ تین پرائیویٹ کالجوں میں امتحان دینے کے لیے تقریباً 2000 لڑکوں کو لڑکی کے طور پر رجسٹر کر دیا گیا۔ ان تین کالجوں میں میجر انگد سنگھ یونیورسٹی، مین پوری میں ایس بی ڈی کالج آف سائنس اینڈ ایجوکیشن اور متھرا میں گلکندی لالارام یونیورسٹی کا نام سامنے آیا ہے۔
اس بڑے گھوٹالہ نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی میں افرا تفری کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جن تین کالجوں میں دھوکہ دہی کا معاملہ سامنے آیا ہے انھیں سیلف سنٹر کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یعنی ان کالجوں میں زیادہ طالبات والے کالجوں کو امتحان کے لیے سیلف سنٹر بنانے کی اجازت ہے، جہاں کالج اپنے خود کے اسٹاف کو وجلیٹر کے طور پر رکھ سکتا ہے۔ لیکن ان میں گھوٹالے کا معاملہ تب سامنے آیا جب منگل کو پہلی، دوسری اور تیسری شفٹ میں طلبا کی تعداد میں بہت فرق دیکھا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اینرولمنٹ ڈاٹا سے پتہ چلا کہ سنٹر میں موجود کُل سیٹوں کے مقابلے طالبات کی تعداد بہت کم تھی۔ ایسے میں سنٹر پر طلبا کو بڑی تعداد میں امتحان دیتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان کی تعداد اکثر طالبات سے زیادہ ہوتی ہے۔ جانچ کے بعد پتہ چلا کہ لڑکیوں کے نام پر رجسٹر سنٹر پر لڑکے امتحان دے رہے ہیں۔ اس کے بعد یونیورسٹی نے آگے کی جانچ ہونے تک تینوں متعلقہ امتحان مراکز کو رد کر دیا۔
اس معاملے میں پھنسے ہوئے کالجوں کے منتظمین پر الزام ہے کہ انھوں نے مارک شیٹ میں خامیوں کا فائدہ اٹھایا۔ دراصل کچھ مارک شیٹ میں طلبا کی تصویر اور والد کے نام تو شامل ہوتے ہیں، لیکن غلطی سے جنڈر یعنی جنس چھوٹ جاتا ہے۔ اسی خامی کا فائدہ منتظمین نے اٹھایا اور جب امتحان ایجنسی نے ان سنٹرس پر طلبا کے ریکارڈ دستیاب کرائے تو بیشتر کو لڑکی کی شکل میں ظاہر کیا گیا تھا۔ حالانکہ سچائی یہ تھی کہ لڑکے اس امتحان مرکز پر زیادہ تھے، اور جانچ میں یہ بات کھل کر سامنے آ گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔