اس پوسٹ میں راہل گاندھی آگے لکھتے ہیں کہ ’’جب اڈانی رشوت دے کر مہنگی بجلی فروخت کرنے کا معاہدہ کرتے ہیں تب بڑھی ہوئی بجلی کی قیمت کسے ادا کرنی پڑتی ہے؟ آپ کو، عوام کو۔ جب گھوٹالے سامنے آنے پر اڈانی کے فرضی طریقے سے بڑھائے ہوئے شیئر گرتے ہیں تب نقصان کس کا ہوتا ہے؟ آپ کا، ریٹیل انویسٹرس کا۔ جب بندرگاہ، ایئرپورٹ، سیمنٹ ڈیفنس سب اڈانی کے حوالے کیے جاتے ہیں، تب انھیں ملنے والا منافع کس کی جیب سے جاتا ہے؟ آپ کی جیب سے۔‘‘ پوسٹ کے آخر میں راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ ’’اسی لیے میں بار بار بول رہا ہوں، اس کھیل کو سمجھیے۔ اس میں شکست ہمیشہ عوام کی ہوگی۔‘‘