اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کا خود ساختہ چیئرمین وسیم رضوی جو اپنے زہریلے بیانات اور ناپاک حرکات و سکنات کے باعث مسلمانوں کے خلاف فتنہ انگیزی اور تفرقہ بازی میں کافی مشہور ہو چکا ہے،
حالیہ دنوں اس حشرات الفرج جیسے غلیظ شخص نے اپنے گھناؤنے نظریے اور عزم کی تکمیل کے لیئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی، جسمیں یہ بات کہی کہ مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن مجید کی چھبیس آیتیں ہٹا دی جائیں اسلیئے کہ ان سے ملک کی سالمیت، اتحاد و اتفاق اور بھائی چارگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، نعوذبااللہ من ذالک
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملعون رضوی نے کہا کہ “یہ آیتیں(Violence) کو بڑھاوا دیتی ہیں بلکہ انہیں (Violence Cheating) کہنا زیادہ مناسب ہے”
خلفائے راشدین حضرت ابوبکر و حضرت عمر و حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنھم کے اوپر طعن و تشنیع کرتے ہوئے کہتا ہے کہ،
” یہ تین جو خلیفہ تھے انہوں نے قرآن میں تحریف کرکے اسے دنیا کے سامنے پیش کیا، چونکہ اس وقت اسلام کو تلوار کے زور پر پھیلانے کی مہم چل رہی تھی اس وجہ اسلام کے نام پر، طاقت کے دم پر، انہیں آیتوں کا سہارا لے کر وہ پوری دنیا میں آگے بڑھتے گئے، اور آج بھی دینی مدرسوں کے اندر بچوں کو قرآن کی تعلیم دیکر آتنکواد کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے” صد بار معاذاللہ،
آپ حضرات ذرا اس بدبخت کے جملوں پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ موجودہ صدی میں مذہب اسلام کے خلاف ایسا جھوٹ اور قرآن پر ایسا حملہ شاید ہی کسی نے کیا ہوگا! یقیناً یہ ایک ایسی جرأت ہے جو کسی بھی حال میں برداشت نہیں کی جا سکتی، مسلمانوں کا فرض بنتا ہے کہ اس ظالم کے خلاف کوئی ایسا لائحہ عمل تیار کریں جس سے اس نجاست کا ہمیشہ ہمیش کے لیئے خاتمہ کیا جا سکے، تاکہ آئندہ کوئی شخص اسطرح کی ناپاک جسارت کرنے کی کوشش نہ کرے،
آر ایس ایس کی گندگی پر پلنے والے اس شخص کا اسلام پر یہ کوئی پہلا حملہ نہیں ہے بلکہ اس سے پیشتر بھی کئی بار اس نے مسلمانوں کے خلاف اپنی غلاظت ظاہر کی ہے، کبھی رام جنم بھومی نامی فلم ریلیز کرکے اسلامی احکامات کی تضحیک کرتا ہے، کبھی سنی وقف بورڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی 5 ایکڑ اراضی کے متعلق کہتا ہے کہ اگر سنی وقف بورڈ وہ زمین نہیں لینا چاہتا تو اسے شیعہ وقف بورڈ کو دے دے تاکہ ہم اس پر بھگوان رام کے نام سے ایک اسپتال بنوائیں، کبھی کہتا ہے (معاذ اللہ) کہ بھگوان رام محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے ہیں ہمیں ان پر فخر کرنا چاہئے، کبھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا و کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اور دیگر مقدس اسلامی شخصیات کی شان میں گستاخیاں کرتا ہے، کبھی مدراس اسلامیہ کو دہشت گردی کا اڈہ بتاتا ہے وغیرہ وغیرہ،
اور گزشتہ دنوں اپنی تمام تر حدیں پار کرتے ہوئے قرآنی آیات کی تحریف کا مطالبہ لیکر اللہ سے جنگ کرنے نکلا ہے جسمیں ان شاء اللہ العزیز یہ خود بھسم ہو کر اپنے ناپاک وجود کو خاکستر کرےگا،
اس جاہلِ نا معقول کو شاید یہ نہیں پتہ کہ جس قرآن میں تحریف کی وہ بات کر رہا ہے یہ وہ واحد آسمانی کتاب ہے جسکی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ رب العزت نے اپنے ذمہ کرم پہ لیا ہے، سورۃ الحجر میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے،
*نحن نزلنا الذکر وإنا له لحافظون*
“ہم نے ہی قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اسکی حفاظت کرینگے”
گویا اسکی حفاظت کے لیئے یہ وعدہِ الٰہی ہے اور قرآن کا اعلان ہے،
*ان اللہ لا یخلف المیعاد*
“اللہ کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرتا”
اور اللہ رب العزت نے قرآن کی حفاظت کا ایسا حیرت انگیز انتظام فرمایا کہ چودہ سو انتیس سال گزرنے کے بعد بھی بالتعامل اسکے الفاظ و حروف کو بھی محفوظ رکھا، اسکے معانی و مراد کو بھی محفوظ رکھا، حتیٰ کہ قرآنی زبان کو بھی محفوظ رکھا،
اور قرآن و سنت کی تعبیر و تشریح کے لیئے متفقہ اصول یا لازمی طریقہِ کار اختیار نہ کرنے والے لوگ جب صحیح معانی اخذ کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو ان آیات بینات کے بارے میں جن کا تعلق جنگی امور سے ہے اپنی جہالت کے باعث یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ انمیں دہشت گردی کا درس دیا گیا ہے،
انہیں اس بات کی بھی سمجھ نہیں ہوتی کہ بعض اسلامی احکام کے مشروط و مقید ہونے کے علاوہ انکی کچھ استثنائی صورتیں بھی ہوتی ہیں جنکا نفاذ ایک خاص وقت اور ایک خاص محل میں ہوتا ہے، جس طرح مقاصد کی تکمیل کے بعد بعض آیات اور ان سے اخذ ہونے والے احکامات منسوخ ہو جاتے ہیں اور انکی جگہ دوسرے احکامات نافذ کیئے جاتے ہیں،
لیکن جنکے خمیر میں جہالت کا ایک وافر حصہ موجود ہوتا ہے، اور جنہیں فقہ و تفسیر و حدیث کے علوم سے کوئی علاقہ نہیں رہتا وہی لوگ اسلامی تعلیمات کے متعلق لایعنی باتیں کرتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بیج بوتے ہیں،
رب قدیر ایسے شیطانی صفت انسانوں سے اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت فرمائے!