[ad_1]
وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا ’’باصلاحیت نوجوان جرمنی میں اپنی تعلیم اور تربیت زیادہ آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ ’اپورچیونٹی کارڈ‘ ہنر مند لوگوں کو آسانی سے ملازمت حاصل کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔‘‘
جرمنی گزشتہ کافی عرصہ سے مزدوروں کی کمی کے باعث بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ اس بحران کے پیش نظر ہی جرمنی حکومت نے گزشتہ سال اپنی لیبر مارکیٹ کو فروغ دینے کے لیے امیگریشن قوانین میں نرمی برتی تھی۔ حالانکہ جرمنی اب بھی مزدوروں کی کمی کے مسائل سے دو چار ہے۔ ایسے میں اب جرمنی حکومت نے ورکرز ویزے میں اضافے کا فیصلہ لیا ہے۔ حکومت نے اتوار (17 نومبر) کو اس بارے میں اطلاع دی، اس فیصلے کے مطابق حکومت گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال (2024) میں ورکرز ویزے میں 10 فیصد کا اضافہ کرے گی۔ جرمنی حکومت کے اس فیصلہ سے ہندوستانی شہریوں کو فائدہ ہونے کا امکان ہے۔
ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق، جرمن حکومت نے گزشتہ سال کینیڈا سے متاثر ہو کر ایک پوائنٹ پر مبنی نظام اپنایا تھا۔ جسے ’اپورچیونٹی کارڈ‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ کارڈ پیشہ وروں اور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نوجوانوں کے لیے ملک میں داخل ہونے، تعلیم حاصل کرنے اور کام کی تلاش کو کافی آسان بنا دیتا ہے۔ اس سے غیر یورپی یونین ممالک کے ہنر مند مزدوروں کو ان کی قابلیت کو تسلیم کیے بغیر جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی ہے۔
جرمن حکومت کے تین وزارت نے مشترکہ طور پر ایک بیان جاری کیا ہے۔ جس میں انہوں نے اس بات کی جانکاری دی کہ رواں سال کے اخیر میں تقریباً 2 لاکھ پروفیشنل ویزے جاری کیے جائیں گے۔ پروفیشنل ویزے میں سال 2023 کے مقابلے میں 10 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔ اس سے غیر یورپی یونین ممالک کے طلباء کو جاری کیے گئے ویزے میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
ویزا کے حوالے سے جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا ’’باصلاحیت نوجوان جرمنی میں اپنی تعلیم اور تربیت زیادہ آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ ’اپورچیونٹی کارڈ‘ ہنر مند لوگوں کو آسانی سے ملازمت حاصل کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔‘‘ دوسری جانب اس مسئلہ پر وزیر انالینا بیرباک نے ان اصلاحات کو سراہا ہے اور کہا کہ ملک میں مزدوروں کی کمی کو اس سے پورا کیا جا سکے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link