[ad_1]
اکھلیش یادو نے کہا ’’میں آج طلباء کو حمایت دینے کے لیے جانا چاہتا تھا، لیکن میں جان بوجھ کر نہیں گیا کیونکہ بہت سارے لوگ اس تحریک کو سیاسی تحریک کا نام دے دیتے۔‘‘
اتر پردیش کے پریاگ راج میں جاری طلباء کی تحریک کے حوالے سے سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو نے بی جے پی پر ایک بار پھر سخت تنقید کی ہے۔ اکھلیش سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس تحریک سے متعلق پوسٹ کرتے رہے ہیں۔ جمعرات کو جب احتجاجی طلباء کو بہ زور طاقت ہٹایا گیا، تو اس کے بعد اکھلیش یادو نے ایک بار پھر بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ کے لیے ختم ہونے والی ہے۔ بی جے پی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے اکھلیش یادو نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی بتایا ہے۔
اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’بی جے پی اگر صرف انتخابی حساب سمجھنا چاہتی ہے تو سن لے کہ، پی سی ایس/ آر او/ اے آر او/ لوور/ سب آرڈینیٹ جیسے دیگر امیدوار طلباء اور ان کی فیملی کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد تقریباً 1 کروڑ ہوتی ہے۔ اگر اس بڑی تعداد کو تقریباً 400 اسمبلی سیٹوں سے تقسیم دینے کے بعد، بی جے پی کے تقریباً 25000 ووٹ ہر اسمبلی حلقہ میں کم ہوں گے، مطلب بی جے پی دوہرے ہندسے میں ہی سمٹ جائے گی۔‘‘
اکھلیش یادو نے پوسٹ میں آگے لکھا ’’امید ہے، اس حساب کو سمجھ کر آج ہی بی جے پی کی سنگ دل حکومت مظالم بند کرے گی اور احتجاجی نوجوانوں کے جمہوری طور پر جائز مطالبات کو پورا کرے گی۔‘‘ انہوں نے آگے لکھا کہ ’’بی جے پی کی ایک عادت ہو گئی ہے، عوام کے غصے سے ڈر کر وہ بات تو مان لیتی ہے۔ لیکن تب، جب اس کے تمام پُر تشدد حربے ناکام ہو جاتے ہیں۔ اور جب اس کی ملازمت مخالف منفی سیاست مکمل طور پر ناکام ہو جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے پوسٹ کے اخیر میں لکھا کہ ’’بی جے پی ہمیشہ کے لیے ختم ہونے والی ہے۔ امیدوار کہے آج کا، نہیں چاہیے بھاجپا‘‘
قابل ذکر ہے کہ احتجاجی طلباء سے اکھلیش یادو ملاقات کرنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے اپنا فیصلہ بدل دیا۔ انہوں نے اس کے حوالے سے پھول پور کے انتخابی جلسے میں کہا کہ ’’میں آج طلباء کو حمایت دینے کے لیے جانا چاہتا تھا، لیکن میں جان بوجھ کر نہیں گیا۔ کیونکہ بہت سارے لوگ اس تحریک کو سیاسی تحریک کا نام دے دیتے۔‘‘ انہوں نے طلباء کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا ’’میں آپ کے ساتھ ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link