اےقوم کی بیٹیاں ہم شرمندہ ہیں شرمندہ ہیں.

موجودہ ہندوستان کی صورت حال دیکھ کر ہر درد دل خون کے آنسوں رونے پر مجبور ہے یوں تو پوری دنیا میں اسلام اور مسلمان کے خلاف مکمل سازش کے تحت اغیار اپنے پلید عزائم میں کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں اس پر طرفہ وتماشہ یہ ہیکہ جو کل تک خود کو اسلام اور مسلمان کا لیڈر قائد کہتے نہیں تھکتے تھے آج ان کی زبانیں گونگی ہوچکی ہیں ان کے منہ میں دہی جمے ہوئے ہیں لب سلے ہوے ہیں آج جسقدر اسلام اور مسلمان کے خلاف باطل پروپگنڈہ پھیلارہے ہیں اس کے مقابلے میں اسلام کے نام پر دفاع کرنے والی تنظیمیں تحریکیں مکمل جمود و تعطل کے شکار ہیں روہنگیا میں مسلمانوں کا قتل عام ہوتا ہے اہل عرب اپنی رنگین دنیا میں مست ہوتے ہیں چین میں مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں مگر عالمی ادارے جو خود کو حقوق انسانیت کی بات کرتے نہیں تھکتے ہیں اقوام متحدہ کے دیوث ممبران کی زبان نہیں کھلتی یہ سب دیکھ کر سن کر دل ودماغ ماوف ہوچکا ہے خیر یہ ممالک وہ ہیں جہاں کی خبریں بہت کم سنتے دیکھتے ہیں مگر خود کو سیکولر آزاد ملک آزاد ریاست کہنے کہلانے والے ہندوستانکی جابر وظالم کائرموجودہ حکومت بی جے پی جب سے برسراقتدار آئی ہے تب سے مسلمانوں ہی کو نہیں پوری قوم کا جینا دوبھر کردیا ہے مہنگائی آسمان چھوگئ ہے قتل وغارت عروج پر ہے کبھی این آرسی کے نام پر خوف ہراس کا ماحول پیدا کیا جاتا ہے کبھی نوٹ بندی کرکے پورے ملک کے معاشی حالت کو تباہ وبرباد کیا جاتا ہے کبھی کشمیر کو یرغمال بناکر اس کے حقوق کو غصب کیا جاتا ہے کبھی بابری مسجد اور رام مندر کو مدعا بناکر انتشار کا ماحول پیدا کیا جاتا ہے کبھی قانون اسلامی طلاق ثلاثہ کو موضوع سخن بناکر اپنی روٹی سیکتا ہے حاصل کلام یہ جابر وظالم حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کیلے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنا یا جارہاہے مگر سب سے بڑا المیہ اور افسوسناک پہلو یہ ہیکہ ان کا اصل ٹارگیٹ مسلم نسل کشی ہے۔

 آسام کے مسلمانوں کو بے گھر کرنا دہلی فساد کروانا تریپورہ میں خون کی ہولی کھیلنا اب کرناٹک میں حجاب کو مدعا بناکر مسلم بہو بیٹیوں کے سروں سے ڈوپٹہ نوچنا یہ سب کارنامے اس کائر بزدل گومتر پینے والے سفاک حکومت کی ہے جنکا دعوی ہے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ مگر آج دنیا دیکھ رہی ہے اپنے دعویٰ میں یہ کتنا سچا ہے اور کتنا جھوٹا ہے میں اصل گفتگو یہ کرنا چاہ رہاتھا کہ آج کرناٹک میں جو کچھ بھی ہورہاہے جس پر قوم وملت کے نگہباں ٹھکیدار سرد مہری کے شکار ہیں آخر ان کی زبان کیوں نہیں کھلتی ہے ؟

آج دختران اسلام کے سروں سے جبرا نقاب اتروایا جاتا ہے ان پر گندے پانی پھینکا جاتا ہے ان کے نقاب کو برسراہ راہ اتروایا جاتا ہے حالت اسقدر ناگفتہ بہ ہیکہ دختران اسلام اب کھل کر مسلم رہنماؤں سے اپیل کرتی ہیں کہ علماء دین اب ہم کو اجازت دیں یا تو ہم حجاب اتار دیں یا ہماری حمایت کریں ہمارے سروں پر شفقت کا ہاتھ رکھیں ہمارے لیے آواز بلند کریں مگر ہاے افسوس صد کڑور بار افسوس قوم کے نگہبان ٹھیکدار کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی ہے ان کے کانوں سے ملت کی بیٹیوں کی درد بھری آواز نہیں ٹکراتی ہے آج جو مناظر سوشل میڈیا پر چل رہے ہیں جسکو دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے اور یہ قوم کے ٹھیکدار خاموش تماشائی بنے ہوے ہیں ایسے عالم میں اس کے سوا ہم کیا کہہ سکتے اے قوم کی بیٹیاں ہم شرمندہ ہیں شرمندہ ہیں۔

ہم تمہاری عصمت کی حفاظت نہیں کرسکتے ہم تمہاری قیادت نہیں کرسکتے ہم تمہارے لیے دو جملے نہیں نکال سکتے اسلیے ہم شرمندہ ہیں شرمندہ ہیں تم بہادر ہو تم حقیقی شیرنی ہو کم از کم تم نے ظالم وجابر حکومت اور اسکے کالے قانون کے خلاف کچھ تو آواز بلند کی تم اپنے حقوق کیلے باہر تو نکلی یقینا تم ان بہروپیوں بزدل قوم وملت کے نام نہاد ٹھیکدار سے بہتر ہو جو یہ سب ظلم دیکھ کر بھی تیرے لیے کچھ نہ کرسکے ہم بھی کیا کرسکتے ہیں آخر ہمارے خون سے تمہاری عصمت تمہاری عزت بچ سکتی ہے تو ہم اپنا خون دینے کیلے تیار ہے مگر مجھے معلوم ہے یہ جابر وظالم صرف کسی ایک مسلم کی خون کی پیاسی نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستان سے اسلام اور مسلمانوں کو مٹانے کیلے پلید عزائم کرچکے ہیں بس یہ سمجھ لو میری پیاری بہنوں ہم اس صدی کے ہلاکو چنگیز کے ہتھوں چڑھ چکے ہیں اب یا تو خود کو مرنے کیلے تیار ہوجاؤ یا جہاد فی سبیل اللہ کرکے دشمن کو واصل جہنم کرو اور یہ مت سو چو کہ یہ کیسے ہوگا اسلام میں ایک سے بڑھ کر ایک خاتون ہوئیں ہیں جنھوں نے مردوں کو ناکوں تلے چنے چبوادی ہیں جب ظالم وجابر تم کو مٹانے پر اتر چکے ہیں تو تم بھی صحابیات کی نقش قدم پر چل کر دنیا اور اہل دنیا کو بتلادو ہم بزدل قوم کی بیٹیاں نہیں ہیں ہم خالد بن ولید عمر فاروق جیسے لیڈر کی بیٹیاں ہیں خود کو ہمت پیدا کرو اور بزدل خانقاہوں کے مجاوروں نام نہاد گدی نشینوں خود ساختہ شیر ہندوستان فاتح ہندوستان غازی ملت قاید ملت فایدے ملت کے اوپر بھروسہ مت کرو صرف یہ اسٹیج کے شیر ہیں صرف یہ ملت میں تفرقہ پیدا کرکے اپنا جیب گرم کرنے والے شیر ہیں صرف یہ نام ونمود ایک دوسرے پر کفر وارتداد کا حکم لگانے والے شیر ہیں اسلیے ان نام نہاد قائدین پر بھروسہ کرنا چھوڑ کر خود کو مستحکم کرلو آج جو علماء مفکرین تمہارے لیے آواز بلند کرتے ہیں انکو بھی مطعون کیا جاتا ہے ان کو بھی جہلا نفس پرست شکم پروری کا رسیا گالی گلوج کرتے ہیں اس کے باوجود کچھ درد دل ہیں جو تیری عظمت کیلے تمہاری عفت کیلے میدان کار زار میں ہیں اسلیے بےخوف رہو مرنا تو ہے ہی اسلیے ذلت کی موت مرنے سے بہتر ہے ظالم وجابر کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جیو اور مرو ۔۔۔

رابطہ نمبر 00966536090224



Source link

By admin