[ad_1]
وطن عزیز ہندوستان میں نفرت کی آگ بھڑکانے کا سلسلہ زوروں پر ہے،شدت پسند ہندو تنظیمیں ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، کبھی مسلمانوں کے اسلامی وضع قطع پر سوال اٹھاۓ جاتے ہیں، تو کبھی پردہ جیسی عظیم نعمت کو اسلامک کٹرتا سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اسے عورتوں کی آزادی کے مخالف بتایا جاتا ہے، جگہ جگہ ہندو سبھائیں منعقد کی جاتی ہیں، اور اس میں کھلے الفاظ میں مسلمانوں کو کاٹنے کی بات کی جاتی ہے اور ظلم بالائے ظلم کہ ان میں مذہب اسلام پر دہشت گردی جیسے بے بنیاد الزام عائد کیے جاتے ہیں، ٹیوز چینلوں میں چند مرتد لوگوں کو بٹھا کر نہایت ہی محبت سے ان کے اسلام چھوڑنے کی وجہ پوچھی جاتی ہے، پھر ان کے بے بنیاد اعتراضات کو بولڈ کرکے بار بار ٹی وی اسکرین پر دکھایا جاتا ہے اور اس کی چھوٹی چھوٹی کلپ سوشل میڈیا پر عام کر دی جاتی ہے تاکہ دوسرے مسلمان بھی ان مرتدوں کی باتوں کو سنیں اور ان کے دلوں میں بھی اسلام مخالف باتیں پنپنے لگیں۔
اور ان سب سے بڑھکر جو چیز مسلمانوں کے لیے ناقابل برداشت ہے،وہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کا معاملہ ہے،گزشتہ چند سالوں سے ہر مہینے دو مہینے میں منظم طریقے سے کوئی بد بخت کسی ٹی وی چینل یا سوشل میڈیا پر حضور ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرتا ہوا نظر آتا ہے، پھر جب مسلمان اس کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے سڑکوں پر آتے ہیں تو پوری منصوبہ بندی کے تحت دنگے بھڑکا کر اس کا ٹھیکرا مسلمانوں کے سروں پر پھوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اسی طرح ابھی چند دنوں قبل بی جے ہی کی نیشنل نمائندہ نپور شرما نے شان اقدسﷺ میں صریح گستاخی کی، جس کے بعد پورے ملک میں جگہ جگہ مسلمان سڑکوں پر آۓ اور قانونی طریقے سے ایف آئی آر درج کروائی، لیکن اس کے باوجود موجودہ حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، اور حکومت بجائے اپنے نمائندے کے خلاف کاروائی کرنے کے خاموشی کے ساتھ اس کی حمایت کرتی رہی، ابھی یہ معاملہ عروج پر تھا کہ تبھی بی جے پی کے ایک اور نمائندہ نوین کمار جندل نے حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کیا،
گزشتہ چند دنوں میں گستاخی رسول ﷺ کا یہ دوسرا معالمہ تھا، جس نے مسلمانوں کے جذبات کو یکسر مجروح کر دیا تھا، لیکن موجودہ حکومت اس تعلق سے مسلسل بے اعتنائی برتتی رہی، پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملہ عالمی سطح پر پہنچ گیا، اور حضور ﷺ کے ناموس کی خاطر عرب ممالک نے بھارتی حکومت کی کھلی مذمت کی اور حکومت وقت سے اس گستاخی پر فوری طور پر ایکشن لینے کی مانگ کی ،عرب ممالک نے کہا کہ اگر گستاخ رسول ﷺ کے خلاف حکومت ہند کوئی کاروائی نہیں کرتی ہے تو اس سے مستقبل میں ہمارے اور بھارت کے رشتوں میں کافی دراریں پیدا ہو سکتی ہیں،اور ہم بھارت سے اپنے تمام رشتوں کو ختم کر لیں گے،کیونکہ ہمارے لیے حضور ﷺ کے ناموس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی چیز نہیں ہے،عرب ممالک کے اس ایکشن پر پورے بھارت میں کھلبلی مچ گئی، ٹیوی چینلوں پر بیٹھے نفرت کی سیاست کرنے والے عربوں کے اس اعتراض پر سخت برہم ہوۓ، حکومت نے فوری طور سے اس معاملے پر ایکشن لیتے ہوئے اپنے دونوں نمائندوں کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھایا، اور عرب ممالک کو یہ یقین دلایا کہ ہندوستان میں کسی بھی مذہب کے جذبات سے کھیلواڑ نہیں ہونے دیا جائے گا۔
کہتے ہیں کہ جب نفرت کی آگ بھڑکے گی تو دھواں دور تک جاۓ گا، بھارت کے نفرت انگیز لوگوں اور حکومت وقت جو پس پردہ ان مجرموں کی حمایت کر رہی تھی، نے شاید یہ کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ان کا یہ معاملہ کبھی اس قدر طول پکڑے گا اور عالمی پئمانے پر بھارت کو فضیحت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا.
نپور کے ٹی وی ڈبیٹ پر گستاخی کے فورا بعد بھارتی مسلمانوں نے حکومت وقت سے اس پر ایکشن لینے کی مانگ تھی، لیکن حکومت نے انھیں نظر انداز کیا، اگر مسلمانوں کی باتوں پر فورا ایکشن لیا گیا ہوتا تو شاید یہ معاملہ خلیجی ممالک تک نہ پہنچتا اور بھارت کو اس قدر رسوائی سے دوچار نہ ہونا پڑتا۔
محمد احمد حسن سعدی امجدی
البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ علی گڑھ
8840061391
[ad_2]
Source link