اسلام خدا کا پسندیدہ اور مرغوب مذہب ہے اسلام کے دنیا میں آئے ہوئے چودہ سو سال گزرگئے۔اس طویل عرصہ میں ہزاروں بلائیں اور آفتیں اسلام اور اہل اسلام پر آئیں بڑی ہمت وحوصلے وجوانمردی کے ساتھ اسلام نے ان سب کا ڈٹ کر مقابلہ کیا حضور پرنور ﷺکے اس لہلہاتے ہوئے چمنستان کو اجاڑنے کی کوششیں کی گئیں تیز وتند آندھیاں وطوفان ہوائیں اپنا اپنا زور دکھا کر بڑی شرمندگی کے ساتھ ہزیمت وریخت کی مقدر بن کر رہ گئیں۔اس روشن وتابناک چراغ کو گل کرنی کی ہزار کوششیں کی گئیں لیکن قدرت الہی کے حفاظت وصیانت کے صدقے ہزار کاوشوں کے باوجود وہ آج تک تابندہ ودرخشندہ ہے۔کبھی اس کی روشنی مدھم نہ ہوئی نہ ہوگی ان شاء اللہ اسلام کا یہ آفتات نیم روز کی طرح چمکتا دمکتا رہا کیوں نہ ہو اس کی حفاظت کا ذمہ خدا وحدہ لا شریک پر ہے قرآن میں خدا ئے تعالی فرماتا ہے ہم اسلام کے محافظ وپاسبان ہیں تو بتائیے جس کا محافظ ونگران خدا ہو اس دین کو کون ہرا اور گرا سکتاہے کیا خوب کہا شاعر نے
فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
ہمیشہ کفر وارتداد کے تاریک بادل اس پر منڈلاتے رہے اور وقت کے دھارے میں وہ تنکے کی طرح بے وقعت ہوکر بہہ گئے کفر ہمیشہ اپنی طاقت وقوت کی پنجہ آزمائی کرتا رہا لیکن قدرت یزدی کے سامنے کمزور ولاغر شکست یافتہ بے بس ہوکر لوٹنا پڑا۔کبھی مسیلمہ کذاب کا فتنہ ابھر تو اس کی سرکوبی کے لئے اللہ تعالی نے سیدنا صدیق اکبر کو تیار کیا۔جب اکبر نے دین الہی کی داغ بیل ڈالی تو اس کی قلع قمع کے لئے اللہ تعالی نے بروقت مجدد الف ثانی احمد فاروقی سرہندی رحمہ اللہ کو تیار کیا۔ جب انکار حدیث کا فتنہ سر اٹھانے لگا تو اس وقت اللہ تعالی نے علامہ عبد الحق محدث دہلوی کو اس کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار کیا۔ جب مسیح کذاب مرزا غلام قادیانی نے جھوٹی نبوت کا دعوی کیا تو اس کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے اللہ تعالی نے بریلی کے مرد قلندر امام احمد رضا خان کو تیار کیا۔اسی طرح جب جب کفر وارتداد نے اپنے پر مضبوط کرنے کی تیاری کی تب تب اللہ تعالی نے اس کی بیخ کنی کیلئے بندگان خدا کو تیار کیا اور انہوں نے الحمد للہ ان تمام فتنوں کی ایسی دھجیاں اڑائی کہ آج اس کا نام ونشان ملنا مشکل ہے۔لیکن یہی فتنہ اپنی نیم جان کے ذریعہ پھر لوگوں کے ایمان وعقیدہ پر حملہ آور ہوتی رہتی ہے اور کسی نہ کسی کو اپنے جھانسے میں پھنسالیتی ہے انہیں فتنوں میں سے ایک فتنہ ارتداد گوہر شاہی آج کل ہماری اور پڑوسی ریاست کے دہی علاقوں کے سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان وعقیدہ کو غارت کرنی کی کوشش میں لگی ہوئی۔تصوف وروحانیت کا جھانسا دیکر سادہ لوح مسلمانوں کو کفر وارتداد کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈھکیلنے کی سعی ناتمام کی جارہی ہے لیکن خدا کا بڑا کرم ہے کہ تین چار دہائیوں سے پہلے ہی ہمارے اسلاف اور علماء ربانیین نے اس فتنہ کو آشکارا کیا اور ان کے کفری عقائد ونظریات کو عوام الناس کے سامنے خوب اجاگر کیا تاکہ عوام ان کے جھانسے سے محفوظ ومأمون رہے۔الحمد اللہ اسی کا نتیجہ کہئے کہ خواص تو خواص عوام کو بھی اس دجالی فتنے کے بارے معلوم ہے لیکن پھر ایک بار اس دجال ومرتد ریاض احمد گوہر شاہی کا چیلہ یونس الگوہر اپنی میٹھی میٹھی من گھڑت روحانیت وتصوف کی باتیں بول کر عوام الناس کے ایمان وعقیدے پر ڈاکہ زنی کی کوشش میں لگا ہے قسمیں کھاکھاکر قرآن کی آیاتیں سنا تا ہے اور بکواس وہذیان گوئی سے کام لیتے ہوئے کہتا ہے یہ سب قرآن وحدیث کی باتیں ہیں لیکن قرآن کہتا ہے“ان میں کچھ وہ ہیں جو زبان پھیر کر کتاب میں ملاوٹ کرتے ہیں کہ تم سمجھو یہ بھی کتاب میں ہے اور وہ کتاب میں نہیں اور وہ کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے او ر وہ اللہ کے پاس سے نہیں اور اللہ پر دیدہ ودانستہ جھوٹ باندھتے ہیں“ (آل عمران: ۸۷)خدا وندے قدوس کی قسم اس رہزن ایمان کو کیفر کردار تک پہنچانا ہم سب علماء کی اولین دینی فریضہ وذمہ داری ہے جس سے ہم کبھی سبکدوش ہو نہیں سکتے۔اگر ہم اس وقت خواب غفلت میں خرگوش کی طرح سوتے رہے تو اللہ ورسول اللہ ﷺ کی لعنت کے شکار ہونگے جیسے کہ حبیب پاک ﷺ فرماتے ہیں“ جب میری امت میں فتنے ظاہر ہوں اور عالم خاموش رہے تو اس پر اللہ فرشتے اور لوگوں کی لعنتیں برسیں۔ فتنے جب سراٹھاکر ننگا ناچنے لگے اور عین اس وقت عالم صوم سکوت اختیار کرلیں تو ایسے عالم کے بارے میں بزرگان دین نے شیطان اخرس کہا ہے یعنی گونگا شیطان۔اس کے علاوہ بھی کافی وعیدیں اس سلسلے میں آئیں ہیں اگر ان تمام وعیدوں کو سپرد قرطاس کیا جائیں تو ایک طویل دفتر تیار ہوجائیگا جو اس وقت ہمارا مقصود نہیں ہے۔میں بہت دور نکل چکا ہوں برسر مطلب آمدم کہ اس مضمون میں ہم اجمالی طور پر فتنہء گوہر شاہی ویونس الگوہر کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں وہ گوہر شاہی جس نے ولایت عامہ سے مہدویت پھر مسیحیت پھر العیاذ باللہ صدبار العیاذ باللہ نبوت پھر خراماں خراماں الوہیت وربوبیت کا دعوی کر بیٹھا۔بحمد للہ وہ مرتد تو واصل نار ہوا لیکن اسکا چیلہ یونس الگوہر سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان کو چرانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے کیا خوب کہا اعلی حضرت نے
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں وہ چور بلاکے ہیں
تیری گٹھری تاکی ہے اور تو نے نیند نکالی ہے
شہد دکھائے زہر پلائے قاتل ڈائن شوہر کش
اس مردار پہ کیا للچایا دنیا دیکھی بھالی ہے
اس فتنہء گوہر شاہی پر روشنی ڈالنے سے پہلے مناسب سمجھتے ہیں کہ اس ریاض احمد گوہر شاہی کی زندگی کا اجمالی خاکہ پیش کیا جائیں تاکہ اس کی علمی اوقات لوگوں کو سمجھ میں آجائیں
نام ونسب: ریاض احمد گوہر شاہی بن فضل حسین مغل پٹھان روالپنڈی کے ڈھوک قصبہ میں ۵۲ نومبر ۱۴۹۱ ء کو پیدا ہوا۔خاندانی طور پر یہ ایک خالص مغل پٹھان تھا پھر لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے اپنے آپ کو سید اور آل رسول کہنے لگا۔ یادرہے دعوی سیادت ہی اس کی پہلی چال تھی۔
تعلم وتربیت: ڈھوک راولپنڈی میں مڈل تک تعلیم حاصل کی پھر فاصلاتی طور پر میٹرک کا امتحان لکھا پتہ نہیں کامیاب ہوا بھی یا نہیں۔ اس کے بعد موٹر مکینک اور ویلڈنگ کا کام سیکھ کر ویلڈر کی حثییت سے اپنے ہی گاؤں میں زندگی کا آغاز کیا لیکن ویلڈنگ کے کام میں کامیابی میسر نہ آئی۔
خاندانی پس منظر: ریاض احمد گوہر شاہی کا باپ ایک سرکاری ملازم تھا اور یہ خاندانی نسب کے اعتبار سے خالص مغل پٹھان تھا لیکن لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے سیادت کا دعوی کرتا تھا۔اپنے آپ کو گوہر علی شاہ کی اولاد بتاتا تھا اسی نسبت سے اپنے آپ کو سید اور آل رسول کہتا تھا۔ گوہر علی شاہ کے بارے میں بھی کافی تشویشناک باتیں پھیلائی جاتی ہیں کہ وہ بھی کشمیر کے سری نگر کے رہائشی تھا۔ پھر انگریز کے خوف سے بھاگ کر راولپنڈی کے تحصیل گوجر خان کے جنگل میں ڈیرہ لگادیا ضعیف الاعتقاد لوگ اس کو پیر وفقیر مان کر اس کے حلقہء ارادت میں داخل ہوئے اسی جنگل میں گوہر علی شاہ نے ایک بستی آباد کردی جس کو اس فقیر گوہر علی شاہ کی نسبت سے ڈھوک گوہر علی شاہ بھی کہا جاتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب اس گوہر علی شاہ کی پاکستان میں دو جگہ مزار ہے ایک بکرمنڈی روالپنڈی میں دوسری ڈھوک گوہر علی شاہ میں۔اسی گوہر علی شاہ کی پانچویں پشت میں یہ ریاض احمد گوہر شاہی پیدا ہوا۔ دینی اعتبار سے وہ کھرا جاہل وگنوار تھا موٹر مکینک کی دوکان کھولی آخر خسارے کی وجہ سے دوکان بند کردی اور حصول معاش وروزگار کیلئے پیری مریدی کا دھندا شروع کردیا نشہ بازوں اور چرسیوں کی صحبت با فیض نے اسکو اور مضبوط کردیا اور گمراہ کرنے کی پوری چال ان ہی سے سیکھی۔
گوہر شاہی کی بد اخلاقیاں: ریاض گوہر شاہی اپنے آپ کو روحانی بزرگ مامور من اللہ مسیح موعود مہدی منتظر اور پوری انسانیت کا نجات دہندہ سمجھتا اور باور کراتا تھا مگر ذاتی طور پر بد اطوار بد چلن اخلاق اس کے کافی بھیانک اور قابل نفرت تھے وہ مال ودولت کا لالچی عیش وعشرت کا بجاری نام ونمود کا بھوکا تھا۔ نشہ بازی چرس اور بھنگ اس کے مذہب میں حلال وجائز تھا۔غیر محارم سے اختلاط وارتباط اور زناکاری وشب باشی اس کے مذہب کا طرۂ امتیاز تھا۔مستانی کے ساتھ اس کا عشقیہ داستان بھی کافی دلچسپ ہے اس ملعون کی کتاب روحانی سفر میں مستانی کے ساتھ جو شب باشیاں ہوئیں اس کی پوری داستان مرقوم ہے۔ اس کے علاوہ ڈھیر ساری اجنبی عورتوں سے اس کے ناجائز تعلقات کے افسانے کافی طویل ہیں۔
گوہر شاہی کو امریکی ڈالر: اس فتنہء ارتداد کو فنڈ کون فراہم کرتا ہے یہ بہت دنوں تک صیغہء راز میں تھا لیکن روزنامہ جنگ لندن نے ۷ ستمبر ۹۹۹۱ ء کو صفحہ ۵ پر اس راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے سنسنی خیز انکشاف کیا کہ امریکہ کے سہ رکنی وفد گوہر شاہی سے ملاقات کی جن میں MR A. RODRIGUES او ر اس کے دو ڈائر یکٹرز بھی شامل تھے طویل ملاقات اور گفتگو کے بعد ریاض گوہر شاہی کو انہوں نے مسیحا قرار دیتے ہوئے اس کے اس من گھڑت روحانی سفر کو جاری رکھنے کیلئے ایک بلین ڈالر سالانہ امداد کی پیشکش کی جس کو ریاض گوہر شاہی نے فراخ دلی کے ساتھ قبول کیا اس ملاقات کے فورا بعد انہوں نے وہ موعود خطیر رقم ریاض گوہر شاہی کو سپرد بھی کیا آج بھی یونس الگوھر کو اس کام کے لئے کافی خطیر رقم دی جاتی ہے تاکہ مسلمانوں میں فرقہ بندی وگروہ بندی کا کام کرتے رہے۔(روزنامہ جنگ لندن ۷ ستمبر ۹۹۹۱ ء)
ریاض گوہر شاہی کی گمراہ کن کتابیں: ریاض گوہر شاہی نے لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے بہت ساری کتابیں تصنیف کیں جن میں مندرجہ ذیل کتابیں قابل ذکر ہیں ۱)تریاق قلب ۲) مینارۂ نور۳) روشناس۴) تحفۃ المجالس ۵) نماز حقیقت اور اقسام بیعت ۶) روحانی سفر ۷)روزے کا مقصد۸)یادگار لمحات ۹) حق کی آواز۰۱) دین الہی
انہیں کتابوں کے ذریعہ یہ گمراہ ومرتد فرقہ اپنے نظریات کی تشہیر وترویج کرتا ہے۔ مندرجہ بالا کتب میں دین الہی گوہر شاہی کی آخری تصنیف ہے جس کو یہ منحوس نہایت مقدس گردانتے ہیں اس کی کتابیں PDF کی شکل میں اس کے معتقدین کی ویب سائٹ sufisaint.com میں دستیاب ہیں اور یوں ہی سرفروش پیلیکیشنز پاکستان شائع کرکے پوری دنیا میں مفت تقسیم کرتی ہے۔روحانیت کے نام پر عوام کو گمراہ ولادینیت کا علمبردار بنانے کا کام یہ فرقہ واہیہ انجام دے رہا ہے اللہ اس گمراہ فرقے سے امت مسلمہ کو محفو ظ فرمائے آمین
گوہر شاہی کی موت: یہ کذاب جھوٹا مسیج موعود مہدی منتظر ۵۲ نومبر ۱۰۰۲ ء کو مانچسٹر میں نمونیا کی وجہ سے فوت ہوا وہاں سے اس کی لاش کو پاکستان لائی گئی اور انجمن سروفروشان اسلام جس کا یہ روحانی پیشوا وبانی گردانا جانا ہے اسی تحریک کی سربراہی میں المرکز الروحانی کوٹری میں دفن کردیا گیا۔اس معلون کی موت کو اس کے ماننے والے موت تسلیم نہیں کرتے بلکہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ گوہر شاہی اپنے جسم خاکی سمیت لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل وروپوش ہوگیا اور قرب قیامت اک بار ریاض گوہر شاہی اپنے ظاہری جسم کے ساتھ ظاہر ہوگا اسی وجہ سے یہ ملعون فرقہ اس کی بظاہر برسی وغیرہ نہیں مناتے ہیں نہ اس کی قبر پر میلہ لگاتے ہیں گوہر شاہی کے اہل خانہ ابھی بھی پاکستان کوٹری میں مقیم ہیں۔
گوہر شاہی کی کفری نظریات: جیسا کہ ہم پہلے ہی بیان کرچکے ہیں کہ ریاض گوہر شاہی نے اپنے منحوس کتابوں ولٹریچروں کے ذریعہ لوگوں کو لادین وملحد بنانے کا کام کررہاتھا اور اسکے مریدین بد نام زمانہ بھی اس پر فحش لٹریچر شائع کرکے لوگوں کے ایمان وعقیدہ کو غارت کرنے کا سامان فراہم کررہے ہیں۔ ان کتابوں میں ریاض گوہر شاہی نے بہت زیادہ زہر اگلا ہے کبھی الوہیت وربوبیت پر حملہ تو کبھی شان رسالت مآب ﷺ میں مضحکہ خیز گستاخی تو کبھی اولیاء امت کو مورد طعن بنایا ان کفری اقتباسات سے چند بطور مشتے نمونہ از خروارے پیش کیا جاتا ہے تاکہ اس کے کفری وارتدادی عقائد ونظر یات پر نشاندہی وآگاہی ہوجائیں۔
۱) خدا لا علم ہے: گوہر شاہی کے نزدیک خدا علام الغیوب نعوذ باللہ لا علم ہے وہ لکھتا ہے“
قریب ہے شاہ رگ کے اسے کچھ بھی پتہ نہیں
بیزار ہوئے محمد کاش تونے پایا وہ راستہ نہیں (تریاق قلب : ۸۱)
۲) خدا کے ہاتھ میں حضرت علی کی انگوٹھی: وہ لکھتا ہے“ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ دیدار کے وقت حضور پاک نے خدا کے ہاتھ میں وہ انگوٹھی دیکھی جو انہوں نے حضرت علی کو دی تھی۔(یادگار لمحات:۴۲)
اس مردود سے پوچھئے یہ من گھڑت حدیث ملعون نے کس کارخانے سے ڈھالی ہے اور کس نکسال میں بنائی اور ذخیرۂ حدیث میں اس کی نشاندہی تو کردیتا ملعون؟؟؟؟
۳)نجات کے لئے ایمان کی ضرورت نہیں: گوہر شاہی بکواس کرتے ہوئے لکھتا ہے“ جس دل میں خدا کی محبت ہے وہ خواہ کسی مذہب میں ہے یا نہیں وہ جنہم میں نہیں جاسکتا“(یادگارلمحات: ۸۲)
۴)نماز میں روحانیت نہیں: گوبر شاہی رقم طراز ہے“ نماز روزہ حج زکوۃ عبادات ہیں روحانیت نہیں۔ روحانیت کا تعلق دل کی ٹک ٹک کے ذریعہ اللہ اللہ کرنا ہے“(حق کی آواز:۳) پتہ نہیں یہ ٹک ٹک رات کی آواز ہے یا دن کی
۵)قرآن کریم میں تحریف: اس ملعون کی دست برد سے قرآن تک محفوظ نہیں بڑے بڑے فصحاء عرب جو کام نہیں کر سکے ایک ان پڑھ لا علم سڑک چھاپ کربیٹھا وہ کہتا ہے“ قرآن مجید میں بار بار آیا ہے“دع نفسک وتعال“ نفس کو چھوڑ اور چلا آ (مینارۂ نور:۹۲)
۶) قرآن کے دس پارے اور ہیں:حضور پرنور ﷺ نے جو قرآن کریم تیس پارے کی شکل میں ہمیں دستور حیات عطاکیا اس کو یہ ملعون جھٹلاتا ہے اور وہ تیس پارے والا قرآن مقدس اس کے نزدیک اصلی نہیں بلکہ وہ کہتا ہے اور مزید دس پارے ہیں جو اس خبیث کے دل میں القاء ہوتا ہے وہ کہتا ہے“اسی طرح قرآن پاک کے دس پارے اور ہیں جب ہم نے اللہ کو پانے کی غرض سے لعل باغ سہون شریف میں ذکر وفکر تلاوت وعبادت وریاضت اور مجاہدات کئے تو وہ ہم پر باطنی راز منکشف ہونا شروع ہوگئے باطنی مخلوقات ہمارے سامنے آگئیں پھر وہ دس پارے بھی سامنے آگئے (حق کی آواز:۲۵)
۷) ڈانس اور چرس جائز ہیں: وہ کہتا ہے“ نیز اللہ اللہ کرنے کیلئے ڈانس کرنا جائز ہے اور اللہ اللہ کرانے کیلئے چرس پلانا بھی جائز ہے (یادگار لمحات: ۹۱) واہ رے ملعون کیا دین کے اصول اور یا معرفت الہی کا ذریعہ ہے؟؟؟؟؟
۸) حضرت عیسی اور مہدی ظاہر ہوچکے ہیں: گوہر شاہی کو مسیحیت اور مہدویت کا جھوٹا دعوی تھا لیکن پاکستان کی قانونی دفعہ تعزیرات کو ڈر کر وہ دبے الفاظ میں کہتا ہے“ امام مہدی اور حضرت عیسی ظاہر ہو چکے ہیں جو ان کے قریبی لوگ ہیں وہ ان کو جانتے ہیں“(حق کی آواز:۷۱)گویا گوہر شاہی اپنے آپ کو مہدی اور حضرت عیسی کہہ رہا ہے اور قریبی سے مراد منحوس کی اس کے اپنے پیرو کار ہیں
۹)حضرت عیسی سے ہوٹل میں ملاقات:یہ بھی سنئے گوہر شاہی کے پاگل مریدین نے ایک اشتہار شائع کیا تھا جس میں وہ دعوی کرتے ہیں کہ فلاں ہوٹل میں گوہر شاہی نے حضرت عیسی سے ملاقات کی ملاحظہ کیجئے“حضرت سیدنا ریاض احمد گوہر شاہی مدظلہ کے حالیہ دورۂ امریکہ کے دوران مؤرخہ ۹۱ مئی ۷۹۹۱ ء نیو میکسیکو کے شہر طاؤس IS IN NORTHERN NEW MEXICO) TAOS TOWN) کے ایک مقامی ہوٹل ELMONTLE LODGE میں حضرت سیدنا گوہر شاہی سے حضرت عیسی علیہ السلام نے ظاہری ملاقات فرمائی یہ ملاقات آج ۸۲ جولائی ۷۹۹۱ ء تک ایک راز رہی لیکن اب جبکہ مرشد پاک نے اس راز سے پردہ اٹھایا مناسب جانا تو کرم فرماتے ہوئے کچھ تفصیلات ارشاد فرمایا“(اشتہار شائع کردہ: سرفروش پیلیشزپاکستان)
۰۱)نشہ جائز ہے: جو نشہ اللہ کے عشق میں اضافہ کرے یکسوئی قائم رہے خلق خدا کو بھی کوئی تکلیف نہ ہو وہ مباح بلکہ جائز ہے (روحانی سفر:۲۱) واہ رے گوہر شاہی کیا دھرم کے پاٹھ ہیں پڑھائے تم نے؟؟؟
اس کے علاوہ اس ریاض گوہر شاہی ملعون اور اسکے متبعین کے لاکھوں سے زیادہ کفری عقائد ونظریات ہیں جس کو علمائے اہل سنت نے اپنی اپنی کتابوں نقل فرماکر اس پر کفر وارتداد کا حکم شرع صادر فرمایا ہے ہم نے صرف دس کفری بھدی عبارتوں کو بیان کیا تاکہ اس سے اندازہ لگایا جائیں کہ یہ فرقہ روحانیت کے نام پر کفر وارتداد کے تاریک کھائی میں کیسے ڈھکیلنا چاہتا ہے ان شاء اللہ ہم مزید اب یونس الگوہر جو اس مردود مبہوت الذہن کا جانشین اور روحانی بیٹا ہے جو اس فرقہ کی دعوت وتبلیغ میں سرگرم عمل ہے اس کی بھی کارستانی سنا کر اس مضمون کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کرینگے۔سب سے پہلے یونس الگوھر کی زندگی کا خاکہ پیش کرینگے جو امریکہ کا زرخرید غلام ہے وہاں بیٹھ کر ہندو پاک کے مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈال رہاہے۔
یونس الگوھر:اس یونس الگوھر کو اس گمراہ بدحواس فرقہ میں بڑی حیثیت حاصل ہے جیسے یہ لوگ نمائندہ امام مہدی گوہر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوہر کے نام سے یاد کرتے ہیں۔یونس الگوھر شہر کراچی میں بتاریخ ۶۱ جون ۰۷۹۱ ء میں پیدا ہوا ریاض گوہر شاہی کی صحبت بے مراد نے اس کو لا دینیت والحاد کا داعی بنادیا۔گوہی شاہی فرقہ کے مطابق یہ ان لوگوں کا عظیم مذہبی ِپیشوا اور روحانی لیڈر ہے اسی کو گوہر شاہی نے اپنے شیطانی وابلیسی تصرفات سے مالامال کیا تاکہ یہ گوہر شاہی کے باطل نظریات کو دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچاسکیں۔
۱۰۰۲ ء میں جب ریاض گوہر شاہی نے اسکی منحوس کتاب دین الہی مکمل کی تو گوہر شاہی نے یہ شیطانی فرمان جاری کیا کہ“ اب ہم کسی سے نہیں ملیں گے ہم صرف تم سے ملیں گے اور تم دنیا سے ملنا“
تصانیف:گوہر شاہی کی طرح اس ملعون نے بھی اپنی گمراہ نظریات کے پرچار کیلئے بہت ساری بھونڈی کتابیں لکھ ماری جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں ۱)رخسار ریاض ۲) ملفوظات مہدی۳) دستور ریاض ۴) نصاب مہدی۵) امام المبین ۶)MYSERIOUS HORIZON
یونس الگوھر نے گوہر شاہی نظریات دنیا بھر پہنچانے کا بیڑا اٹھایا اور اس مقصد کی تکمیل کے لئے اس نے ایک یوٹیوب چینل کا بھی آغاز کیا جو ALRA TV کے نام سے معروف ہے اسی چینل کے ذریعہ یہ گمراہ کن نظریات عوام تک پہنچاتا ہے اس کے علاوہ اس نے اس نظریات وعقائد کو عوامی سطح تک پہنچانے کے غرض سے مہدی فاؤنڈیشن انٹر نیشنل؛ مسایا فاؤنڈیشن انٹرنیشنل اور کالکی اوتار فاؤنڈیشن قائم کیا۔مزید برآں اس کے گرو ریاض گوہر شاہی کی قائم کردہ تحریک انجمن سرفروشان اسلام کی بھی یہی سرپرستی کرتا ہے۔
یونس الگوھر کی زہر افشانیاں:یونس الکوھر ریاض کا روحانی جانشین اور نائب ہے لیکن کفریات میں گوہر شاہی کا بڑا باپ ہے اس کے نظریات کا اگر ہم مطالعہ کرینگے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگی کہ اس فرقے کو اسلام یا روحانیت سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں۔بلکہ روحانیت کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے آئیے اس کے کفری نظریات کے باغیچے میں سیر کرتے ہیں
۱)آج اس لمحے اگر سرکار گوہر شاہی کا موڑخراب ہوجائیں ٹھیک ہے نا اور وہ اسم ذات کو تحلیل کردیں تو عالم احدیت سے لیکر عالم ناسوت تک کچھ باقی نہ بچے گا (تقریر سے اقتباس)
۲) جب یہ بات ہوگئی کہ گوہر شاہی رب الارباب ہیں اس کے بعد نہ اللہ کو زیب دیتا ہے نہ کسی نبی یا امام الانبیاء کو زیب دیتا ہے کہ اللہ کی ربوبیت کی بات کریں سرکار گوہر شاہی رب الارباب ہیں اس کے بعد جس نے لا الہ الا اللہ کا پرچار کیا ہے وہ جوہے سب سے بڑا مشرک ہوگا (تقریری اقتباس)
۳)جس دل پر نظر گوہر شاہی ٹک گئی وہ گوہر شاہی کے قدموں سے ایسا چمٹا اس کو تو اب رب بھی نہیں ہٹا سکتا (تقریری اقبتاس)
۴) اللہ تعالی ذہنی مریض ہے ذہنی مریض ہے PSYCHO (تقریری اقتباس)
۵)اس کو جو ہے نہ ہم MFI میں رکھ نہیں سکتے جو لا الہ الا ریاض بھی پڑھیں اور لا الہ الا اللہ بھی پڑھیں ایک عورت کے دو شوہر نہیں ہوسکتے تو ایک انسان کے دو رب ہو نہیں سکتے (تقریری اقتباس)
۶)جتنا فیض بندے کو سرکار گوہر شاہی سے ملتا ہے اتنا ہی فیض اللہ کو بھی مل رہا ہے تو اندازہ لگاؤ کتنا فیض ہوگا اس بندے میں سرگار گوہر شاہی میں (تقریری اقتباس)
۷)گوہرییوں کا ذکر: لا الہ الا ریاض لا الہ الا ریاض (حلقہء ذکر)
۸) یہ ہندو بھی اہل کتاب ہیں ان میں بھی مؤمن ہوتے ہیں (تقریری اقتباس)
۹) سرکار گوہر شاہی کے اس دنیا میں آنے کے بعد اللہ تعالی کے ربوبیت والوہیت کا پرچار شرک ہے (تقریری اقتباس)
۰۱)عرش پر گئے بغیر اللہ کے۔ زمین میں سرکار گوہر شاہی کو اللہ کی صورت میں دیکھ لو (تقریری اقتباس)
آپ سمجھتے ہونگے کہ یہ راقم کیوں ان کفری دعوؤں پر کچھ نہیں خامہ فرسائی کررہا وہ اس لئے کہ ان کفریات کو لکھتے ہوئے ہی میرا قلم کانپ رہا اور دل جل رہا کہ اتنے واضح کفریات یہ ملعون بک رہا ہے اور ہمارے لوگ اس کے جال میں پھنستے جارہے ہیں رب قدیر سے دعا گو ہوں کہ اللہ ہم سب کے ایمان وعقیدہ کی حفاظت فرمائے آمیں
مراجع ومصادر
قرآن کریم
کتب احادیث
روحانی سفر : ریاض احمد گوہر شاہی
حق کی آواز:ریاض احمد گوہر شاہی
یادگار لمحات: ریاض احمد گوہر شاہی
مینارۂ نور:ریاض احمد گوہر شاہی
فتنہء گوہریہ:ابوحمزہ رضوی
گوہر شاہی کی گوہر افشانیاں:ابن لعل دین
دور جدید کا مسیلمہ کذاب گوہر شاہی: مولوی نظام الدین شامزئی
گوہر شاہی کے عقائد ونظریات: مفتی محمد طفیل رضوی
فتنہ گوہر شاہی:مولوی اقبال
روزنامہ جنگ لندن
اشتہار شائع کردہ سرفروش پبلیکیشز
ویب سائٹز
sufisaint.com
mehdifoundation.com
ALRA TV YOUTUBE CHANNEL